Maktaba Wahhabi

541 - 868
غصہ آیا،جس کے نتیجہ میں،میں نے اپنی بیوی کے متعلق غلط انداز اپنایا اور کہا کہ ابھی تو اس کی شادی نہیں ہوئی ہے،اگر شادی کے بعد اس نے اس طرح کیا تو اسے طلاق۔اور ہمارا نکاح ہو گیا اور پھر ہمارے مابین بہت حد تک مفاہمت ہو گئی،حتیٰ کہ میں نے اسے اس کام کی بھی اجازت دے دی جس کے ہونے پر میں نے طلاق کا کہا تھا۔تو کیا اس طرح طلاق ہو جاتی ہے؟ اور اب مجھے کیا کرنا چاہیے ؟ اور خیال رہے کہ میری یہ بات جو میں نے اس کے متعلق کہی تھی بیوی کے علم میں نہیں ہے،بلکہ میں اسے یہ بتانے سے گھبراتا ہوں کہ کہیں اس سے ہمارے درمیان پھر سے کوئی شکر رنجی نہ ہو جائے۔ جواب:آپ نے جو یہ ذکر کیا ہے کہ طلاق کو معلق اور مشروط طور پر کہا تھا کہ اگر اس عورت نے اس اس طرح کیا تو اسے طلاق ہو گی،اس کا کوئی اثر نہیں ہے۔کیونکہ یہ عقد نکاح سے پہلے کی بات ہے،اور طلاق ہمیشہ نکاح کے بعد ہوا کرتی ہے۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: "و إِن طَلَّقْتُمُوهُنَّ مِن قَبْلِ أَن تَمَسُّوهُنَّ وَقَدْ فَرَضْتُمْ لَهُنَّ فَرِيضَةً فَنِصْفُ مَا فَرَضْتُمْ إِلَّا أَن يَعْفُونَ أَوْ يَعْفُوَ الَّذِي بِيَدِهِ عُقْدَةُ النِّكَاحِ " (البقرۃ:2؍237) "اور اگر تم بیویوں کو انہیں ہاتھ لگانے سے پہلے طلاق دے دو،جبکہ تم ان کے لیے کچھ حق مہر مقرر کر چکے ہو،تو جو مقرر کیا ہو اس کا آدھا حصہ ادا کرنا ہے،سوائے اس کے کہ وہ عورتیں معاف کر دیں یا وہ معاف کر دے جس کے ہاتھ میں نکاح کی گرہ ہے۔" تو اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے طلاق کا ذکر نکاح کے بعد کیا ہے۔اور اس لیے بھی کہ طلاق کا مفہوم "نکاح کی گرہ کھولنا ہے۔" اور یہ کھولنا تبھی ہو سکتا ہے جب یہ بندھن بندھ چکا ہو۔ اس لیے آپ کی بیوی کو کوئی طلاق نہیں ہے خواہ وہ کام کر گزرے جس پر آپ نے اس کی طلاق کو معلق اور مشروط بنایا تھا۔مگر آپ کے ذمے اس صورت میں قسم کا کفارہ لازم ہے۔اس لیے کہ قسم لازم ہو جاتی ہے خواہ وہ بیوی کے علاوہ کسی بھی عورت کے متعلق ہو۔ اور قسم کا کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو کھانا کھلایا جائے یا انہیں کپڑے دیے جائیں یا ایک غلام آزاد کیا جائے۔اگر یہ نہ پائے تو تین دن کے مسلسل روزے رکھنے ہیں۔اور کھانے کی صورت یہ ہے کہ ان کے لیے ایک وقت میں دن یا رات کا کھانا دیا جائے،آپ ان دس مسکینوں کو بلا کر کھانا کھلا دیں یا تقریبا چھ کلو چاول اور اس کے ساتھ گوشت وغیرہ بطور سالن ان کو دے دیں اور کپڑے اس طرح ہیں کہ ہر ایک کو قمیص،شلوار اور رومال جو معروف لباس ہے،دیا جائے۔اللہ تعالیٰ نے لباس کو عام رکھا ہے،تو اس کے لیے عرف کی طرف رجوع ہو گا۔ اور غلام آزاد کرنا یہ ہے کہ کوئی مملوک غلام یا لونڈی خرید کر آزاد کر دی جائے۔اگر یہ میسر نہ ہو مثلا اتنی رقم حاصل نہ ہو جس سے آپ کھانا کھلا سکیں یا انہیں لباس دے سکیں یا غلام حاصل کر سکیں،یا مال تو ہو مگر مسکین نہ ملیں
Flag Counter