Maktaba Wahhabi

514 - 868
اور اس مسئلے میں اصل قابل توجہ بات یہ ہے کہ اگر یہ فسخ قاضی کے فیصلے پر موقوف نہ ہو تو قوی تر یہ ہے کہ اس فسخ میں اختلاف ہے جیسے کہ عنین ہونا قاضی کے فیصلے کا محتاج نہیں ہے لیکن معاملہ اگر قاضی کی طرف چلا جائے،تو چاہے وہ جو فیصلہ دے اور اگر وہ اسے باطل کرنا چاہے تو باطل کر سکتا ہے۔(امام ابن تیمیہ) سوال؛ عورت اور اس کے اولیاء نے شوہر سے شرط کی کہ وہ اسے اس کے گھر سے یا شہر سے کہیں اور نہیں لے جائے گا۔اس کا کیا حکم ہے؟ جواب:بیوی یا اس کے اولیاء کا شوہر سے اس قسم کی شرط کر لینا صحیح ہے اور اس پر عمل بھی لازم ہے۔حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شرطوں میں سب سے بڑھ کر وفا کے لائق وہ شرطیں ہیں جن سے تم عورتوں کی عصمتیں حلال کرتے ہو۔" [1] جناب اثرم رحمہ اللہ نے بیان کیا ہے کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے اس شرط پر نکاح کیا کہ وہ اسے اس کے گھر سے منتقل نہیں کرے گا،پھر اس نے اسے منتقل کرنا چاہا،تو انہوں نے اپنا معاملہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے پیش کیا،تو انہوں نے فرمایا کہ: "عورت کو اس کی شرط کے مطابق حق حاصل ہے۔" [2] لیکن اگر عورت اپنے شوہر کے ساتھ منتقل ہونے پر راضی ہو جائے،تو بھی اسے یہ حق حاصل ہے یعنی وہ اپنی یہ شرط ساقط کرنا چاہے تو کر سکتی ہے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:(1) اگر عورت اپنے ہونے والے شوہر سے یہ شرط کرے کہ وہ اسے تدریس سے نہیں روکے گا اور شوہر مان لے اور اسی شرط پر اس سے شادی کرے تو کیا اب شوہر کو بیوی اور اس کی اولاد کا خرچہ دینا ہو گا جبکہ وہ (بیوی) ملازمت کرتی ہے؟ اور کیا شوہر اس کی تنخواہ میں سے بغیر اس کی رضامندی کے کچھ لے سکتا ہے؟ (2) بیوی اگر دیندار ہو،گانے اور موسیقی نہ سننا چاہتی ہو اور شوہر اور اس کے گھر والے ان چیزوں پر اصرار کرتے ہوں اور کہتے ہیں کہ جو گانے سننے سے پرہیز کرتاہے وہ وسواس زدہ ہے،تو کیا بیوی کو اس حالت میں اس کے گھر والوں کے ساتھ رہنا چاہیے یا نہیں؟ جواب:اگر عورت نے اپنے منگیتر سے یہ شرط کی ہو کہ وہ اسے تدریس سے یا حصول تعلیم سے نہیں روکے گا اور
Flag Counter