Maktaba Wahhabi

507 - 868
یعنی مائیں،بیٹیاں،بہنیں،پھوپھیاں،خالائیں،بھتیجیاں اور بھانجیاں جس طرح نسب سے حرام ہیں اسی طرح رضاعی ماں،بیٹی،بہن،پھوپھی،خالہ،بھتیجی اور بھانجی بھی حرام ہے۔ وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ ۔۔۔"اور تمہاری بیویوں کی مائیں،اور ربیبائیں جو تمہاری تربیت میں ہوں،تمہاری ان بیویوں کی بیٹیوں جن سے تم نے ملاپ کیا ہو،اگر تم نے ان سے ملاپ نہ کیا ہو تو تم پر کوئی گناہ نہیں،اور تمہارے حقیقی بیٹوں کی بیویاں۔" یہ تین رشتے نکاح کے تعلق سے حرام ہوتے ہیں۔"بیویوں کی مائیں" (یعنی ساس) آدمی کے لیے حرام ہے کہ اپنی بیوی کی ماں سے نکاح کرے،خواہ کوئی اس سے اوپر تک ہو اور خواہ وہ اس کی حقیقی ماں ہو یا سوتیلی۔اور یہ محض عقد نکاح ہی سے حرام ہو جاتی ہے،خواہ آدمی عورت سے مقاربت کرے یا نہ کرے،اس کی ماں آدمی کے لیے محرم بن جاتی ہے،خواہ وہ بعد میں اسے طلاق دے دے یا لڑکی فوت ہو جائے،اس کی ماں اس کے لیے محرم ہی رہے گی اور اس عورت کے لیے جائز ہو گا کہ اس آدمی کے سامنے اپنا چہرہ کھول لے،اس کی معیت میں سفر کرے اور اس کے ساتھ علیحدگی میں بیٹھے،اس پر کوئی حرج نہیں۔کیونکہ بیوی کی ماں اور دادی؍نانی محض عقد ہی سے حرام ہو جاتی ہیں۔یہ ۔۔وَأُمَّهَاتُ نِسَائِكُمْ ۔۔کے عموم میں شامل ہیں۔اور جب آدمی کسی عورت سے عقد نکاح کر لے تو وہ اس کے لے بیوی کے حکم میں آ جاتی ہے۔ وَرَبَائِبُكُمُ اللَّاتِي فِي حُجُورِكُم ۔۔۔"تمہاری ربیبائیں" اس سے بیوی کی بیٹیاں اور اس کی دوسری اولاد کی بیٹیاں مراد ہیں،خواہ اس سے نیچے تک ہوں۔جب آدمی کسی عورت سے شادی کر لیتا ہے تو اس عورت کی وہ بیٹیاں جو سا بقہ شوہر سے ہوں،اس دوسرے شوہر کے لیے حرام ہو کر اس کی محرم بن جائیں گی،اسی طرح دوسری اولاد کی بیٹیاں بھی،یعنی اس کے بیٹے کی بیٹی اور بیٹی کی بیٹی۔مگر اس رشتہ میں اللہ عزوجل نے دو شرطیں بیان فرمائی ہیں:ایک یہ کہ وہ تمہاری تولیت اور تربیت میں ہو،اور دوسری یہ کہ بیوی سے (اس لڑکی کی ماں سے) آپ نے مباشرک کی ہو۔پہلی شرط کے بارے میں جمہور اہل علم کہتے ہیں کہ یہ شرط تغلیبی ہے (یعنی بالعموم ایسے ہوتا ہے کہ پچھلے شوہر کی اولاد،اس دوسرے شوہر کے گھر میں عورت کے ساتھ آ جاتی ہے)،حقیقی مفہوم مراد نہیں ہے۔لہذا یہ لڑکی اس کی تولیت اور تربیت میں ہو یا نہ ہو،دوسرے شوہر کے لیے حرام ہی ہو گی۔اور دوسری شرط کہ آدمی نے اس بیوی سے مقاربت کی ہو،یہ اپنے حقیقی معنی و مفہوم کے ساتھ ہی معتبر ہے۔اسی لیے آگے اس کی صراحت فرما دی ہے کہ فَإِن لَّمْ تَكُونُوا دَخَلْتُم بِهِنَّ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْكُمْ (النساء:4؍23) "یعنی اگر تم نے ان سے مقاربت نہ کی ہو تو (اس کی بیٹی سے نکاح کر لینے میں) تم پر کوئی گناہ نہیں ہے۔" وَحَلَائِلُ أَبْنَائِكُمُ الَّذِينَ مِنْ أَصْلَابِكُمْ ۔۔۔"اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں جو تمہارے حقیقی صلبی بیٹے ہوں۔" اس سے مراد حقیقی بیٹے کی بیوی ہے،یا جو اس سے نیچے ہو یعنی پوتے کی بیوی بھی محض عقد
Flag Counter