Maktaba Wahhabi

48 - 868
مَن ذَا الَّذِي يَشْفَعُ عِندَهُ إِلَّا بِإِذْنِهِ (سورۃ البقرۃ 2؍255) "کون ہے جو اس کے ہاں سفارش کر سکے،مگر اس کی اجازت سے۔" يَوْمَئِذٍ لَّا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ إِلَّا مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَـٰنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلًا﴿١٠٩﴾(طہ 20؍109) "اس دن سفارش کچھ کام نہ آئے گی مگر جس کے لیے رحمٰن اجازت دے اور اس کی بات کو پسند بھی فرمائے۔" اور وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَىٰ(الانبیاء21؍28) "اور وہ فرشتے کسی کی سفارش نہیں کرتے سوائے ان کے جن سے اللہ خوش ہو۔" الغرض!ان شرطوں کے بغیر شفاعت یا سفارش نہیں ہو سکے گی۔ اس کے علاوہ علمائے اسلام نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ اس سفارش کی دو قسمیں ہیں: اول:۔۔۔عام سفارش یعنی اللہ تعالیٰ اپنے صالح بندوں میں سے جسے بھی چاہے گا اجازت دے گا کہ مخصوص بندوں کے لیے جن کے لیے وہ اجازت دے گا سفارش کریں اور یہ سفارش نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دیگر انبیاء،صدیقین،شہداء اور صالحین کریں گے اور یہ ان گناہ گار اہل ایمان کے لیے ہو گی جو جہنم میں پڑے ہوں گے۔ دوم:۔۔۔خاص سفارش اور یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے اور بہت بڑی سفارش وہ ہو گی جب محشر والے دن لوگ ناقابل برداشت گھبراہٹ اور پریشانی میں ہوں گے اور چاہیں گے کہ انہیں اس ابتلاء سے چھٹکارا ملے تو وہ اپنے لیے اللہ تعالیٰ کے ہاں کوئی سفارشی تلاش کریں گے۔چنانچہ وہ پہلے آدم پھر نوح،پھر ابراہیم،پھر موسیٰ اور پھر عیسیٰ علیہم السلام کے پاس باری باری جائیں گے اور یہ سبھی اس سے معذرت کریں گے حتیٰ کہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم تک آ جائے گی تو آپ تشریف لائیں گے اور اللہ تعالیٰ سے سفارش کریں گے کہ اس مخلوق کو اس مقام سے چھٹکارا دیا جائے۔چنانچہ اللہ تعالیٰ آپ کی دعا اور سفارش قبول فرما لے گا۔[1] اور یہی وہ "مقام محمود" ہے جس کا اللہ نے آپ سے وعدہ فرمایا ہوا ہے: وَمِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَّكَ عَسَىٰ أَن يَبْعَثَكَ رَبُّكَ مَقَامًا مَّحْمُودًا﴿٧٩﴾(الاسراء 17؍79) "اور رات کے کچھ حصے میں تہجد کی نماز میں قرآن کی تلاوت کیا کریں،یہ آپ کے لیے نفل ہے،عنقریب آپ کا رب آپ کو مقام محمود میں کھڑا کرے گا۔"
Flag Counter