Maktaba Wahhabi

459 - 868
واپس لانے کی بہتیری کوشش کی مگر عورت نے جانے اور اس کے باپ نے بھیجنے سے انکار کر دیا،اب وہ نان و نفقہ کا مطالبہ کرتی ہے تو کیا اس مدت میں خرچہ دیے جانے کا حق رکھتی ہے؟ جواب:اگر اس عورت کے پاس اپنے شوہر کے گھر سے نکلنے کا کوئی معقول شرعی عذر نہ ہو تو کسی خرچے کی مستحق نہیں ہے۔اگر اس کے پاس کوئی عذر ہو جس کی بنا پر وہ دعویٰ کرتی ہو کہ اس سبب کی وجہ سے میں گھر سے نکلی تھی،تو یہ ایک متنازع معاملہ ہے،جس کا تعلق عدالت سے ہے (تو دلائل کی روشنی میں جو بات عدالت طے کرے اس کے مطابق عمل ہو گا)۔البتہ بچوں کے خرچ اخراجات وہ شوہر کے ذمے ہیں۔(محمد بن ابراہیم) سوال:کیا بیوی کی وفات کی صورت میں اس کا کفن شوہر کے ذمے ہے؟ جواب:صحیح بات یہی ہے کہ بیوی کا کفن شوہر ہی کے ذمے ہے،بیوی خواہ غنی ہو یا تنگدست۔چونکہ یہ گھر کے لازمی اخراجات کا ایک حصہ ہے اور حسن معاشرت کا تقاضا بھی یہی ہے،اور لوگ بھی اس کیفیت کو بہت برا سمجھیں گے بالخصوص جب بیوی تنگدست اور شوہر غنی ہو،اور وہ (اس فرض سے اعراض کرتے ہوئے) کہے کہ اس کا کفن میرے ذمے نہیں ہے۔(عبدالرحمٰن السعدی) سوال:بہت سی عورتیں اپنے مطالبات میں شوہروں پر بہت بوجھ ڈال دیتی ہیں حتیٰ کہ اسے اس غرض کے لیے قرض کا زیر بار ہونا پڑتا ہے۔اور بہت سی عورتیں اس بار میں لا پروائی سے کہہ دیتی ہیں کہ یہ تو ہمارا حق ہے۔کیا ان کی یہ بات صحیح ہے؟ جواب:سوچ اور عمل کا یہ انداز بہت برا ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: لِيُنفِقْ ذُو سَعَةٍ مِّن سَعَتِهِ ۖ وَمَن قُدِرَ عَلَيْهِ رِزْقُهُ فَلْيُنفِقْ مِمَّا آتَاهُ اللّٰهُ ۚ لَا يُكَلِّفُ اللّٰهُ نَفْسًا إِلَّا مَا آتَاهَا ۚ (الطلاق 65؍7) "چاہیے کہ وسعت والا اپنی وسعت سے خرچ کرے اور جس کا رزق تنگ ہو وہ اسی میں سے خرچ کرے جو اللہ نے اس کو دیا ہو۔اللہ تعالیٰ کسی جان کو اتنا ہی مکلف کرتا ہے جتنا اس نے اس کو دے رکھا ہو۔" تو کسی خاتون کے لیے حلال نہیں ہے کہ اپنے شوہر سے اس کی وسعت سے زیادہ کا مطالبہ کرے،بلکہ اگر وہ طاقت رکھتا ہو تب بھی اسے اتنا ہی مطالبہ کرنا حلال ہے جو عرف کے مطابق ہو۔اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَعَاشِرُوهُنَّ بِالْمَعْرُوفِ (النساء:4؍19) "ان عورتوں کے ساتھ معروف (اور بھلے طریقے) کے ساتھ زندگی گزارو۔" اور فرمایا: وَلَهُنَّ مِثْلُ الَّذِي عَلَيْهِنَّ بِالْمَعْرُوفِ (البقرۃ:2؍228)
Flag Counter