Maktaba Wahhabi

436 - 868
جواب:آپ کے مکتوب اور لف شدہ اوراق اور صریح گواہیوں کی روشنی میں کہ عورت سات آٹھ سال تک اپنے شوہر کے ساتھ رہی،ظاہر ہوتا ہے کہ یہ نکاح صحیح تھا۔لہذا اس کے برخلاف جو شہادات ہیں کہ عورت کا رہہ اور اپنے شوہر کو ناپسند کرتی ہے،ناقابل توجہ ہیں۔ہاں ان میں جمع و مطابقت یہ ہو سکتی ہے کہ شاید یہ ابتدا میں ناپسند کرتی تھی،پھر قبل از عقد راضی ہو گئی،یا یہ پہلے راضی تھی۔پھر جب زواج مکمل ہوا تو یہ ناپسند کرنے لگی۔بہرحال اس کا اس طویل مدت تک اس شوہر کے ساتھ رہنا،جبکہ اس کی رضامندی کی صریح شہادتیں بھی موجود ہیں،دلیل ہیں کہ یہ نکاح صحیح تھا۔لیکن اگر ان کا باہمی اکٹھا رہنا مشکل ہو اور آپ مناسب سمجھیں کہ ان کو علیحدہ ہو جانا چاہیے۔ تو ان کے سامنے یہ صورت رکھ سکتے ہیں،اس میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ یہ علیحدگی ان دونوں کی رضامندی سے ہو۔(محمد بن ابراہیم) سول:ایک لڑکی جو پہلے نکاح سے بیوہ ہو چکی ہے،اور اب اس کا والد اس کی مرضی کے بغیر اس کی شادی کرنا چاہتا ہے۔اس بارے میں وضاحت فرمائیں۔ جواب:اگر صورت حال یہی ہو جو آپ نے ذکر کی ہے تو اس کا یہ دوسرا نکاح صحیح ہیں ہے،کیونکہ نکاح صحیح ہونے کی شرطوں میں سے ایک اہم شرط یہ بھی ہے کہ میاں بیوی راضی ہوں،اور بالخصوص بیوہ بیٹی جب اس کی عمر نو سال سے زیادہ ہو تو اس کا باپ اس پر اس مسئلہ میں جبر نہیں کر سکتا ہے۔اس میں یہی ایک قول ہے۔(محمد بن ابراہیم) سوال:بیوہ بیٹی پر اگر اس کا باپ نکاح کے سلسلے میں جبر کرے تو؟ جواب:اس مسئلہ میں کہ باپ نے اپنی بیوہ بیٹی کو اس کے چچا زاد کے ساتھ جبرا بیاہ دیا ہے،لڑکی بیوہ،بالغہ اور خوب سمجھ بوجھ والی ہے اور اس نکاح کو دس سال ہو رہے ہیں اور ان کا ملاپ نہیں ہوا ہے،اور لڑکی اس پر راضی نہیں ہے،اور اب وہ اذیت محسوس کرتی ہے اور اصرار کرتی ہے کہ میرا نکاح فسخ کر دیا جائے،تو اس سلسلے میں ہم یہ کہتے ہیں کہ جب حقائق یہی ہیں تو اس کی یہ شادی صحیح نہیں ہے۔صحت نکاح کی شروط میں سے ایک یہ ہے کہ دونوں میاں بیوی راضی ہوں۔اگر وہ دونوں یا ان میں سے کوئی ایک راضی نہ ہو تو یہ نکاح صحیح نہیں ہوتا۔باپ کا اپنی چھوٹی اولاد پر یا اگر وہ غیر عاقل ہوں یا لڑکیاں کنواری ہوں،نکاح کے سلسلہ میں جبر کرنے کے بارے میں دو قول ہیں۔لیکن اگر لڑکی بیوہ ہو،بالغہ اور عاقلہ ہو تو بلا اختلاف باپ (یا کوئی اور بھی) اس پر جبر نہیں کر سکتا ہے۔اکثر اہل علم کا یہی قول ہے۔سیدہ خنساء بنت حرام انصاریہ رضی اللہ عنہا کا واقعہ ہے کہ ان کے باپ نے اس کا نکاح جبرا کر دیا تھا جبکہ وہ بیوہ تھیں،اور انہیں یہ نکاح ناپسند تھا،تو یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں آئیں تو آپ نے ان کا نکاح رد
Flag Counter