Maktaba Wahhabi

434 - 868
"اے ایمان والو!اپنے اقراروں کو پورا کرو۔" کسی عہد،معاہدہ اور اقرار کو پورا کرنا یہی ہے کہ اس کی ادائیگی کی جائے اور جو شرط کی ہے،وہ بھی پوری کی جائے۔کسی بھی معاملہ یعنی عہد،معاہدہ،اقرار (ایگریمنٹ) کا پورا کرنا اس کی شرطوں کے ساتھ مشروط ہے۔تو جب کسی نے سارے کا سارا حق مہر مؤخر کیا ہو یا اس کا کچھ حصہ تو اس میں حرج نہیں،لیکن اگر اس کی تاریخ مقرر کی گئی ہو تو اس تاریخ تک ادا کرنا لازم ہے۔اور اگر تاریخ معین نہ ہو تو علیحدگی کی صورت میں مثلا طلاق،فسخ یا موت وغیرہ کی صورت میں فورا ادا کرنا ہو گا۔اور حق مہر مؤجل میں اگر شوہر غنی اور مالدار ہو تو عورت کو زکاۃ دینی واجب ہو گی،اور اگر وہ فقیر ہو تو لازم نہیں ہے۔ اگر لوگ یہ مسئلہ سمجھ جائیں اور قبول کر لیں یعنی حق مہر مؤخر اور مؤجل بھی ہو سکتا ہے تو بہت سے لوگوں کے لیے شادی کا مسئلہ آسان ہو جائے۔ اور عورت کے لیے جائز ہے کہ اس مہر مؤجل سے دست بردار بھی ہو جائے،بشرطیکہ وہ سمجھدار ہو۔لیکن اگر شوہر اسے مجبور کرے یا طلاق کی دھمکی دے کر اس سے معاف کرائے تو یہ ساقط نہیں ہو گا،کیونکہ عورت کو مہر معاف کرنے پر مجبور کرنا جائز نہیں ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:حق مہر کب واجب ہوتا ہے،عقد نکاح سے یا رخصتی اور دخول سے؟ جواب:عورت کے لیے کامل مہر ان صورتوں میں ثابت ہوتا ہے کہ زوجین کو خلوت حاصل ہو جائے،یا جماع یا ہم بستری ہو یا وفات ہو جائے۔اگر کسی کا کسی عورت سے عقد نکاح ہو گیا ہو اور پھر انہیں لوگوں سے علیحدہ خلوت بھی میسر آ گئی ہو اور پھر خواہ وہ طلاق ہی دے دے تو اسے حق مہر پورا ادا کرنا ہو گا،اسی طرح باقی دوسری صورتیں ہیں۔ اسی طرح یہ صورت بھی ہے کہ اگر عقد ہو گیا ہو،خواہ وہ ایک دوسرے سے نہ ملے ہوں،نہ دیکھا ہو،یا کوئی باہم بات چیت نہ کی ہو اور مرد کی وفات ہو جائے،تو اس عورت کو عدت وفات گزارنی ہو گی،یہ اس کی وراثت کی حقدار ہو گی اور اگر حق مہر معین نہ ہوا ہو اتو مہر مشکل کی حقدار ہو گی۔ممکن ہے کہ کچھ لوگ اس پر ناک بھوں چڑھائیں اور کہیں کہ یہ کیسے اور کیوں کر ہو سکتا ہے کہ ان کا آپس میں کوئی ملاپ نہیں ہوا یا ایک دوسرے کو دیکھا تک نہیں ہے؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ (عقد نکاح ہو جانے کے بعد وہ اس کی بیوی ہے) اور اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَالَّذِينَ يُتَوَفَّوْنَ مِنكُمْ وَيَذَرُونَ أَزْوَاجًا يَتَرَبَّصْنَ بِأَنفُسِهِنَّ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَعَشْرًا ۖ (البقرۃ:2؍234) "اور جو تم میں سے وفات پا جائیں اور بیویاں چھوڑ جائیں،تو ان بیویوں پر ہے کہ اپنے آپ کو چار مہینے دس دن تک روکے رکھیں (یعنی عدت گزاریں)۔"
Flag Counter