Maktaba Wahhabi

342 - 868
پوری نہ بھی ہو؟ جواب:اس مسئلہ میں علماء کا دو قول ہیں،مگر ہمارے نزدیک راجح یہ ہے کہ آدمی کو جب بھی کوئی ایسا مال حاصل ہو تو اسے پہلے موجود مال کے نصاب کے ساتھ شامل کر لیا جائے،تو جب نصاب کا سال پورا ہونے پر آئے تو اس سب مال کی زکاۃ ادا کر دی جائے،دوران سال میں شامل ہونے والے مال کے لیے سال کا پورا ہونا شرط نہیں ہے۔کیونکہ اگر اس کے برخلاف کیا جائے تو اس میں بڑی دقت پیش آتی ہے،اور اسلام کا قاعدہ ہے کہ: وَمَا جَعَلَ عَلَيْكُمْ فِي الدِّينِ مِنْ حَرَجٍ (الحج:22؍78) "اللہ نے تم پر دین کی کسی بات میں تنگی نہیں کی۔" ورنہ آدمی کے ذمے ہو گا،بالخصوص جب وہ مال دار اور تاجر ہو،کہ ہر روز یہ تفصیل لکھے کہ فلاں فلاں مال اس اس مقدار سے حاصل ہوا ہے۔اور پھر زکاۃ کی ادائیگی کے لیے بھی اسے حساب رکھنا پڑے گا کہ اس مال پر سال پورا ہو گیا ہے اور اس پر نہیں ہوا۔اور ظاہر ہے کہ اس میں بے پناہ مشقت اور پریشانی ہو گی۔(محمد ناصر الدین الالبانی )
Flag Counter