Maktaba Wahhabi

330 - 868
سوال:اگر جنازہ پڑھنے والے کو معلوم نہ ہو کہ میرے سامنے میت مرد ہے یا عورت،تو کیا وہ دعا میں مذکر کے صیغے پڑھے یا مونث کے؟ جواب:مقصد کے اعتبار سے دونوں ہی جائز ہیں۔یعنی اگر اللّٰهم اغفر له کہے تو مراد ہو گا ۔۔۔یہ شخص یا یہ میت ۔۔۔اور اگر اللّٰهم اغفر لها کہے گا ۔۔۔تو مراد ہو گا یہ جنازہ۔الغرض دونوں ہی جائز ہیں۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:کیا دعائے جنازہ جو بڑوں کے لیے پڑھی جاتی ہے،بچے کے لیے بھی پڑھی جا سکتی ہے؟ جواب:نہیں،بچے کے لیے یہ الفاظ ثابت نہیں ہیں۔اس قدر ضرور آیا ہے کہ بچے کا جنازہ پڑھا جائے،اس کے لیے دعا کی جائے یا ان کے ماں باپ کے لیے دعا کی جائے۔حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "سوار آدمی جنازے کے پیچھے چلے،اور پیدل جہاں چاہے،پیچھے،آگے،دائیں بائیں میت کے قریب ہو،اور چھوٹا بچہ،اس کا جنازہ پڑھا جائے اور اس کے ماں باپ کے لیے مغفرت و رحمت کی دعا کہی جائے۔"[1] (محمد بن صالح عثیمین) سوال:میت کو قبر میں کس طرح سے اتارا جائے؟ جواب:میت کو اٹھا کر قبر کی پائینتی کی طرف سے قبر میں اتارا جائے،پہلے اس کے پاؤں داخل کیے جائیں اور سر بعد میں۔یہی طریقہ افضل ہے۔ابواسحاق کی روایت ہے کہ حارث رضی اللہ عنہ نے وصیت کی کہ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ ان کا جنازہ پڑھائیں،چنانچہ انہوں نے ہی پڑھایا اور پھر ان کی قبر کو پائینتی کی طرف سے لحد میں اتارا اور کہا:"یہ سنت ہے۔"[2] بیہقی نے کہا:اس کی سند صحیح ہے۔ ابن سیرین کہتے ہیں کہ میں ایک جنازے میں حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا،چنانچہ انہوں نے میت کے متعلق کہا اور اسے قبر کی پائینتی کی طرف سے داخل کیا گیا۔[3] سند اس کی صحیح ہے،جیسے کہ احکام الجنائز البانی میں ہے۔(محمد بن صالح عثیمین)
Flag Counter