Maktaba Wahhabi

214 - 868
اور یہ بھی ثابت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کو سات سال تک استحاضہ آتا رہا،انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں دریافت کیا تو آپ نے انہیں حکم دیا کہ غسل کریں اور فرمایا کہ "یہ ایک رگ ہے"۔چنانچہ وہ ہر نماز کے لیے غسل کیا کرتی تھیں۔[1] ان دونوں حدیثوں سے استدلال اس طرح ہے کہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کی حدیث مطلق اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کی حدیث مقید ہے،تو مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے گا۔چنانچہ ایسی عورت حیض کے اختتام پر ایک غسل کرے اور پھر ہر نماز کے لیے وضو کرتی رہے،اور اس کا ہر نماز کے لیے غسل اپنی اصل پر ہے یعنی "عدم وجوب۔" اگر ہر نماز کے لیے غسل واجب ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم بیان فرما دیتے،اور یہ بیان کا موقع تھا۔اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے یہ ناممکن ہے کہ بوقت حاجت ضروری بات سے خاموش رہیں اور اس قاعدے پر علماء کا اجماع ہے۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ شرح صحیح مسلم میں ان احادیث کے بعد فرماتے ہیں: "خیال رہے کہ مستحاضہ پر نمازوں کے لیے یا کوئی اور غسل واجب نہیں ہے سوائے اس وقت کے جب اس کا حیض پورا ہو جاتا ہے۔سلف و خلف کے جمہور علماء کا یہی قول ہے۔اور حضرت علی،ابن مسعود،ابن عباس اور عائشہ رضی اللہ عنہم اور ان کے علاوہ جناب عروہ بن زبیر،ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن،امام مالک،امام ابوحنیفہ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہم کا بھی یہی قول ہے۔" انتہی (محمد بن ابراہیم آل الشیخ) سوال:ایسی عورت کا کیا حکم ہے جب اسے اپنے متعلق یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو کہ اسے آنے والا خون نہ معلوم حیض کا ہے یا استحاضہ کا،یا اس کے علاوہ کوئی اور ہے،تو وہ کس کا اعتبار کرے ۔۔؟ جواب:اصل میں یہ ہے کہ عورت کو آنے والا خون حیض ہی کا خون سمجھا جاتا ہے جب تک کہ ثابت ہو جائے کہ یہ استحاضہ کا خون ہے۔لہذا اس عورت کا بھی یہ خون حیض کا سمجھنا چاہیے ۔ سوال:جس عورت کو خون آتا ہی رہتا ہو وہ نماز روزہ کس طرح سے ادا کرے؟ جواب:اس قسم کی عورتیں جنہیں تسلسل کے ساتھ خون آتا ہو،ان کا حکم یہ ہے کہ اس عارضہ کے شروع ہونے سے پہلے کی عادت کے مطابق نماز روزے سے رکی رہیں۔مثلا اگر کسی کی عادت یہ رہی ہو کہ اسے ہر مہینے کے شروع میں چھ دن حیض آتا تھا تو اس عارضہ کے بعد بھی وہ حسب سابق مہینے کے شروع میں چھ دن حیض کے قرار دے اور نماز روزے سے توقف کرے،جب یہ دن گزر جائیں تو غسل کرے اور نماز روزہ شروع کر دے۔ اس طرح کی عورت کے لیے طہارت اور نماز کی ادائیگی کے لیے طریقہ یہ ہے کہ اپنی شرمگاہ کو اچھی دھو کر
Flag Counter