Maktaba Wahhabi

175 - 868
ہے۔یعنی انسان اپنے دونوں ہاتھ زمین پر مار کر پہلے چہرے پر پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو ایک دوسرے پر پھیر لے۔اور یہ طریقہ حدث (بے وضو ہونے) سے طہارت حاصل کرنے کے لیے ہے۔اور خبث (نجاست) سے طہارت حاصل کرنے کے لیے تیمم نہیں ہے۔خواہ یہ نجاست جسم پر لگی ہو یا کپڑے پر یا زمین کے کسی حصے پر ہو۔کیونکہ نجاست سے طہارت کے لیے اس جگہ کی صفائی اور نجاست کا ازالہ شرط ہے،اور اس میں عبادت ہونا شرط نہیں ہے۔لہذا اگر اس نجاست کا کسی طور پر بھی ازالہ ہو گیا ہو یا طہارت کی نیت کے بغیر ہی اسے دور کر دیا گیا ہو تو وہ جگہ پاک ہو جائے گی۔مثلا بارش ہوئی اور کسی نجس جگہ یا کپڑے وغیرہ سے وہ نجاست دھل گئی تو وہ جگہ اور کپڑا وغیرہ پاک ہو جائے گا،خواہ انسان کو اس کا علم نہ بھی ہو۔بخلاف حدث سے طہارت کے ۔۔چونکہ یہ عبادت ہے اور انسان اس کے ذریعے سے اللہ عزوجل کا قرب حاصل کرتا ہے تو اس کے لیے نیت و ارادہ ضروری ہے۔(محمد بن صالح عثیمین) سوال:اگر کسی کو جنابت لاحق ہو اور وقت سخت سردی کا ہو تو کیا وہ تیمم کر سکتا؍سکتی ہے؟ جواب:اگر کسی مرد یا عورت کو جنابت لاحق ہو تو اسے غسل کرنا واجب ہے کیونکہ اللہ عزوجل کا فرمان ہے: وَإِن كُنتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوا (المائدہ 5؍6) "اگر تم جنابت سے ہو تو طہارت حاصل کرو۔" تو اگر رات کو سخت سردی ہو اور وہ ٹھنڈے پانی سے غسل نہ کر سکتا ہو تو اس پر واجب ہے کہ پانی گرم کر لے اگر ممکن ہو تو۔اوراگر یہ ممکن نہ ہو مثلا اسے کوئی ایسی چیز نہیں مل رہی جس سے وہ پانی گرم کرے تو اس حالت میں اسے چاہیے کہ تیمم کرے اور نماز پڑھ لے۔کیونکہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَإِن كُنتُم مَّرْضَىٰ أَوْ عَلَىٰ سَفَرٍ أَوْ جَاءَ أَحَدٌ مِّنكُم مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا صَعِيدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوا بِوُجُوهِكُمْ وَأَيْدِيكُم مِّنْهُ ۚ مَا يُرِيدُ اللّٰهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُم مِّنْ حَرَجٍ وَلَـٰكِن يُرِيدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهُ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ﴿٦﴾(المائدہ 5؍6) "اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں،یا کوئی پاخانے سے آیا ہو،یا تم نے عورتوں سے لمس کیا ہو،اور تمہیں پانی نہ ملے تو پاک مٹی سے تیمم کر لو،یوں کہ اپنے چہروں اور اپنے ہاتھوں کا اس سے مسح کر لیا کرو۔اللہ تعالیٰ تم پر کوئی تنگی نہیں ڈالنا چاہتا ہے،بلکہ وہ تو تمہیں پاک کرنا چاہتا ہے،اور یہ کہ تم پر اپنی نعمت مکمل کر دے،تاکہ تم شکر گزار بن جاؤ۔" تو جب بندہ اس طرح سے جنابت سے تیمم کرے گا تو وہ پاک ہو جائے گا،اور اس وقت تک پاک رہے گا جب تک کہ پانی پا لے،جب اسے پانی مل جائے تو اس پر واجب ہو گا کہ غسل کرے۔جیسے کہ صحیح بخاری میں آیا
Flag Counter