Maktaba Wahhabi

172 - 868
مر گیا تھا کہ: "اس کو اپنی اور بیری کے پتوں سے غسل دو،اور اسے اس کے ان دو ہی کپڑوں میں کفن دے دو۔" [1] تو ان حضرات نے موت کو بھی اسباب غسل واجبی میں شمار کیا ہے مگر یہ وجوب زندوں سے متعلق ہے کہ وہ اس میت کو غسل دیں جیسے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے۔ورنہ میت سے تو اعمال تکلیفیہ ختم ہو چکے۔ سوال:کیا میاں بیوی کے آپس میں بوس و کنار اور ہنسی کھیل سے ان پر غسل واجب ہو جاتا ہے؟ جواب:میاں بیوی کا آپس میں محض بوس و کنار کرنے یا ہنسی کھیل اور تمتع و تلذذ سے کسی پر کوئی غسل واجب نہیں ہوتا ہے،سوائے اس کے کہ اس سے کسی کو انزال ہو جائے تو اس صورت میں غسل واجب ہو جائے گا۔میاں کو ہو یا بیوی کو یا دونوں کو ۔۔لیکن اگر فی الواقع مباشرت اور صنفی عمل ہو تو دونوں پر غسل واجب ہو جائے گا خواہ کسی کو انزال نہ بھی ہو۔کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے "جب شوہر اپنی بیوی کے چار شاخوں میں بیٹھے اوراس سے کوشش کرے (مشغول ہو) تو غسل واجب ہو گیا۔" اور صحیح مسلم کے الفاظ میں صراحت ہے کہ "خواہ انزال نہ بھی ہو۔"[2]اور یہ مسئلہ بہت سی عورتوں بلکہ مردوں پر بھی مخفی ہے۔وہ سمجھتے ہیں کہ مباشرت میں جب تک انزال نہ ہو،غسل واجب نہیں ہوتا۔یہ بہت بڑی جہالت ہے۔الغرض مباشرت عملی میں ہر حال میں غسل واجب ہے اور بوس و کنار میں یا کھیل اورتمتع و تلذذ ظاہری میں کوئی غسل نہیں الا یہ کہ کسی کو انزال ہو جائے۔ سوال:کیا میری بیوی پر غسل جنابت لازم ہو گا جبکہ ہم ہم بستر ہوں اور دخول ہو جائے مگر رحم میں انزال نہ ہو؟ جواب:ہا ں اس پر غسل جنابت ہو گا جب دخول ثابت ہو جائے،کم ہو یا زیادہ،کیونکہ حدیث میں ہے: "إِذَا جَلَسَ بَيْنَ شُعَبِهَا الأَرْبَعِ ثُمَّ جَهَدَهَا فَقَدْ وَجَبَ الْغَسْلُ وَإِنْ لَمْ يُنْزِلْ" "جب مرد اپنی اہلیہ کے چار شاخوں میں بیٹھے اور اس کے ساتھ کوشش کرے تو غسل واجب ہو گیا خواہ انزال نہ بھی ہو۔"[3]
Flag Counter