Maktaba Wahhabi

108 - 868
کے دلائل و شواہد اکٹھے کریں،اس کے ہمسایوں کا مقدمہ شرعی عدالت میں دائر کر دیں،تاکہ اس پر اللہ کا حکم نافذ ہو،یعنی حدیث نبوی پر عمل ہو کہ "جادوگر کی حد اسے تلوار سے قتل کر ڈالنا ہے۔" [1] اور آپ کے لیے قطعا روا نہیں ہے کہ حالات کو ایسے ہی چھوڑے رکھیں اور ساتھ ہی ہم آپ کو یہ نصیحت بھی کرتے ہیں کہ: 1۔ اللہ کا ذکر بہت زیادہ کیا کریں،قرآن کریم خوب پڑھا کریں اور صبح شام کی دعائیں اہتمام سے اپنا ورد بنا لیں۔اس طرح ان شاءاللہ،اللہ آپ کو جنوں اور جادوگروں سے محفوظ رکھے گا۔ 2۔ اور جو پریشانی آپ کو لاحق ہوئی ہے اس کا علاج شرعی دم جھاڑ کے ذریعے سے کریں۔معروف قراء حضرات کی طرف رجوع کریں کہ وہ آپ پر اللہ کا کلام اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کے ذریعے سے دم کریں اور مشروع حلال دوائیں بھی استعمال کریں اور یہ سب علاقوں میں مل جاتی ہیں۔اللہ نے ان کے ذریعے سے بہت سے لوگوں کو،جن کے لیے اس نے خیر کا ارادہ فرمایا ہوتا ہے،شفا دی ہے۔وصلى اللّٰه على محمد وآله وصحبه وسلم (عبداللہ بن جبرین) سوال:ایک میاں بیوی میں ناچاقی رہتی ہے ان میں الفت پیدا کرنے کے لیے جادو کرنا کرانا کیسا ہے۔۔؟ جواب:یہ کام بالکل ناجائز اور سراسر حرام ہے۔اسے عربی زبان میں عطف اور ناچاقی پیدا کرنے کو صرف کہتے ہیں۔یہ حرام عمل ہے کیونکہ جادو کی بعض صورتیں کفر اور شرک تک پہنچتی ہیں۔اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: وَمَا يُعَلِّمَانِ مِنْ أَحَدٍ حَتَّىٰ يَقُولَا إِنَّمَا نَحْنُ فِتْنَةٌ فَلَا تَكْفُرْ ۖ فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ ۚ وَمَا هُم بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللّٰهِ ۚ وَيَتَعَلَّمُونَ مَا يَضُرُّهُمْ وَلَا يَنفَعُهُمْ ۚ وَلَقَدْ عَلِمُوا لَمَنِ اشْتَرَاهُ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ خَلَاقٍ ۚ وَلَبِئْسَ مَا شَرَوْا بِهِ أَنفُسَهُمْ ۚ لَوْ كَانُوا يَعْلَمُونَ﴿١٠٢﴾(البقرۃ 2؍102) "اور وہ (ہاروت و ماروت) کسی شخص کو اس وقت تک نہیں سکھاتے تھے جب تک کہ نہ کہہ دیں کہ ہم تو ایک آزمائش ہیں تو کفر نہ کر،پھر لوگ ان سے وہ سیکھتے جس سے خاوند بیوی میں جدائی ڈال دیں،اور حقیقت یہ ہے کہ وہ بغیر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے،یہ لوگ وہ سیکھتے ہیں جو انہیں نقصان پہنچائے اور نفع نہ پہنچا سکے،اور وہ بالقین جانتے ہیں کہ اس کے لینے والے کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں۔" (محمد بن صالح عثیمین) سوال:کہانت کا شرعی حکم اور ان کاہنوں کے پاس جانا کیسا ہے ۔۔؟ جواب:الكهانة بروزن فعالة۔ تكهن سے ماخوذ ہے۔اور لغت میں اس اٹکل پچو اور اندازے کو کہتے ہیں
Flag Counter