Maktaba Wahhabi

66 - 326
’’بے شک دنیا میٹھی اور سرسبز ہے اور اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں خلیفہ بنانے والا ہے (پہلی قوموں کی جگہ تمہیں آباد کرے گا) پھر وہ دیکھے گا کہ تم کیسے عمل کرتے ہو۔ لہٰذا دنیاسے بچو اور عورتوں سے بچو، کیونکہ بنی اسرائیل کی پہلی آزمائش عورتوں کے ذریعے ہی ہوئی تھی۔‘‘[1] اس حدیث کو امام مسلم نے روایت کیا ہے۔ وجہ دلالت یہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں سے بچنے کاحکم دیا ہے اور ’’امر‘‘کے صیغہ سے ’’وجوب‘‘ ثابت ہوتا ہے۔ پھر اختلاط کے ساتھ اس حکم کی تعمیل کس طرح ممکن ہے؟ لہٰذا ثابت ہوا کہ اختلاط جائز نہیں۔ (۶) امام ابو داؤد نے ’’سنن‘‘ میں اور امام بخاری نے ’’الکنی‘‘ میں اپنی اپنی سند سے حضرت ابو اسید انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث اس وقت سنی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد سے باہر تشریف لارہے تھے۔ راستے میں مرد اور عورتیں مل جل کر چلنے لگے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو مخاطب کرکے فرمایا: (اسْتَأْخِرْنَ فَأِنَّہُ لَیْسَ لَکُنَّ أَنْ تَحْقُقْنَ الطَّرِیقَ عَلَیکُنَّ بِحَافَّاتِ الطَّرِیقِ) ’’پیچھے رہو، تمہارے لئے مناسب نہیں کہ راستے کے درمیان میں چلو، تم راستے کے کناروں پر چلا کرو‘‘ (اس کے بعد یہ حالت ہوگئی کہ) ہر عورت دیوار سے لگ کر چلتی تھی‘ حتیٰ کہ دیوار سے بہت قریب چلنے کی وجہ سے (بسااوقات) کپڑا دیوار میں اٹک جاتا۔[2] حدیث کے یہ الفاظ ابو داؤد کی روایت کے ہیں۔ ابن کثیر النہایہ فی غریب الحدیث میں کہتے ہیں ’’یحققن الطریق ان یرکبن حقھا وھو وسطھا‘‘ یحققن الطریق کا مطلب یہ ہے کہ درمیان راستے سے چلیں۔ وجہ دلالت یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کو راستہ چلتے ہوئے بھی مردوں سے الگ ہو کر چلنے کا حکم دیا کیونکہ دوسری صورت میں فتنہ پیدا ہونے کا خدشہ تھا۔ پھر دوسرے مقامات پر اختلاط کس طرح جائز ہوسکتاہے؟ (۷) سنن ابو داؤد طیالسی اور دوسری کتب حدیث میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسو اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد نبوی تعمیر فرمائی تو ایک دروازہ عورتوں کے لیے خاص کر دیا اور فرمایا: ((لا یلج من ہذا الباب من الرجال احد)) ’’اس دروازے سے کوئی مرد داخل نہ ہو ‘‘ امام بخاری اپنی کتاب ’’التاریخ الکبیر‘‘ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (لَا تَدْخُلُو الْمَسْجِدَ مِنْ بَابَ النِّسَائِ)عورتوں کے دروازے سے مسجد میں داخل نہ ہوا کرو۔‘‘[3] وجہ دلالت اس طرح ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت بھی مردوں اور عورتوں کو باہم ملنے کی اجازت نہیں دی اورمسجد کے دروازوں میں انہیں ایک دوسرے کے ساتھ شریک نہیں رہنے دیاتاکہ اختلاط کا سد باب ہوجائے۔ توجب اس حالت میں بھی مردوں اور عورتوں کا ایک دوسرے سےمیل جول منع ہے تو دوسرےمقامات پر بدرجہ اولی منع ہو گا ۔
Flag Counter