Maktaba Wahhabi

289 - 326
بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ لوگ کافر ہیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بدعتوں سے پرہیز کرنے کا حکم دیا ہے، یہ اس کی مخالفت کرتے ہیں، بعض کہتے ہیں کہ یہ گناہ گار مسلمان ہیں ۔ جواب اَلْحَمْدُ للّٰہ وَالصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی رَسُوْلِہِ وآلِہِ وَأَصْحَابِہ وَبَعْدُ: تمام بدعتیں ایک جیسی بری نہیں۔ بعض تو (اتنی بیر ہیں کہ )کفر بن جاتی ہیں بعض گناہ تو ہیں ، کفر نہیں ۔ چنانچہ دفن سے پہلے یا بعد میت پر قرآن پڑھنا، جنازہ میں شریک ہونے والوں کے کھانے کے لیے بکری وغیرہ ذبح کرنا، میت کو اس میں خوشبو سلگانا، یہ سب بدعتیں ہیں جو لوگوں نے خود بنالی ہین ج، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ اعمال قولی ، عملی یا تقریری طور پر ثابت نہیں۔ نہ صحا بہ کرام صلی اللہ علیہ وسلم یا ائمہ سلف رحمہم اللہ سے ثابت ہیں ۔ یہ سب گناہ ہیں ۔ جن پر اصرار کرنے سے وہ کبیرہ گناہوں میں شامل ہوجاتے ہیں ۔ لیکن کفر نہیں مگر جس شخص کو معلوم ہوکہ یہ بدعت ہے، پھ راس پر اصرار کرے اور اللہ تعالیٰ کی شریعت کے مقابلے میں خود ساختہ شریعت رائج کر کے عوام کو دھوکا دے اور سیدھی راہ سے گمراہ کرنا چاہے تو بہ کافر ہو جاتا ہے۔کیونکہ اس نے جان بوجھ کر ایسی شریعت بنانا چاہی ہے جو اللہ کی طرف سے نہیں اور اس نے سے کسی نفع کے حصول یا نقصان سے بچنے کے یے یا مصیبت ٹالنے کے لیے فریاد کرنا اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک بھی ہے اور کفر بھی۔ وہ اہ جاہلیت جن کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے توحید کی دعوت دی تھی اور جن میں اسے اپنے سرک پر اڑے رہنے والوں سے جنگ کی تھی، ان کا شرک اور کفر بھی اسی قسم کا تھا۔ قرآن مجید اللہ تعالیٰ نے اپنی صفات ربوبیت بیان فرما کر ارشاد فرمایا: ﴿ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمْ لَہُ الْمُلْکُ وَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ مَا یَمْلِکُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍo اِنْ تَدْعُوْہُمْ لَا یَسْمَعُوْا دُعَآئَ کُمْ وَ لَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَکُمْ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ یَکْفُرُوْنَ بِشِرْکِکُمْ وَ لَا یُنَبِّئُکَ مِثْلُ خَبِیْر﴾ ’’یہ ہے تمہارا مالک اللہ، بادشاہی اسی کی ہے اور اس کے سوا جنہیں تم پکارتے ہو وہ (کھجور کی گٹھلی کی) جھلی کے بھی مالک نہیں۔ اگر تم انہیں پکارو گے، وہ تمہارے پکار نہیں سنیں گے اور اگر (بفرض محال) سن بھی لیں تو تمہاری حاجت روائی نہیں کرسکتے اورقیامت کے دن وہ تمہارے شرک کا انکار کر یں گے اور خبر رکھنے والے (اللہ ) کی طرح تجھے اور کوئی (یقینی) خبر نہیں دے سکتا۔‘‘ (الفاطر: ۳۵/۱۳۔۱۴) بسااوقات ایک بدعت شرک کا قریبی ذریعہ ہوتی ہے جیسے کسی صوفی کا یہ قول وَسَھِّلْ مُرَادَنَا بِجَاہِ اَحْمَدَ ’’ احمد صلی اللہ علیہ وسلم کی جاہ کے طفیل ہماری مراد آسان کردے‘‘ یااللہ کا قرب حاصل کرنے کی نیت سے قبر کا طواف کرنا۔اگر طواف کرنے والے کی نیت مدفون والی کا قرب حاصل کرنا ہو تو وہ شرک اکبر بن جائے گا۔ اسی طرح اولیاء کی قبروں کی زیارت کے لیے اہتمام سے سفر کر کے جانابھی شرک کا باعث بن سکتا ہے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوفَیقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَصَحھبِہِ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ، رکن : عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان ، نائب صدر : عبدالرزاق عفیفی، صدر : عبدالعزیز بن باز۔ ٭٭٭
Flag Counter