Maktaba Wahhabi

247 - 326
لوگوں پر جو ایمان نہیں لاتے ۔ ‘‘ نیز ارشاد ہے : ﴿ مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَمَنْ يُضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهُ وَلِيًّا مُرْشِدًا﴾ (الکہف ۱۸/ ۱۷) ’’ہدایت یافتہ وہی ہے جسے اللہ ہدایت دے اور جسے وہ گمراہ کر دے تو اس کےلیے تجھے کوئی دوست راہ دکھانے والا نہیں ملے گا‘‘ اس کے علاوہ اور بھی متعدد آیات سے ظاہر ہوتا ہے کہ دلوں کو ہدایت یا گمراہی کی طرف پھیر دینا صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے کسی اور کے قبضہ میں نہیں اورصحیح حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے : ((قُلُوبَ الْعِبَادُ بَيْنَ أُصْبُعَيْنِ مِنْ أَصَابِعِ الرَّحْمَنِ يَصْرِفُهَا كَيْفَ شَاءَ )) ’’بندوں کے دل رحمان کی دو انگلیوں کے درمیان ہیں انہیں جیسے چاہتا ہے پھیر دیتاہے ۔ ‘‘ [1] جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رب کی حضور اظہار عجز کرتے ہوئے یہ دعا فرمایا کرتے تھے: (یَا مُقَلِّبَ الْقُلُوبِ ثَبِّتْ قَلْبِي عَلَی دِینِکَ) ’’اے دلوں کو پھیرنے والے! میرے دل کو اپنے دین پر قائم رکھنا۔‘‘ [2] اور اگر روح اور ایمان کا مالک ہونے سے اس شخص کا یہ مطلب ہے کہ اس کا ایمان لانا اس کے مریدوں کے لئے بھی کافی ہے۔ ا سکی وجہ سے انہیں بھی اجروثواب مل جائے گا اور وہ عذاب سے بچ جائیں گے اگرچہ برے اعمال کرتے رہیں اور جرائم اور گناہوں کا ارتکاب کرتے رہیں، تو یہ دعویٰ قرآن مجید کی ان آیات کے مخالف ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿لَہَا مَا کَسَبَتْ وَ عَلَیْہَا مَا اکْتَسَبَتْ﴾ (البقرۃ۲؍۲۸۶) ’’اس (جان) کے لئے ہے وہ (اچھا کام) جو اس نے کمایا اور اس پر ہے وہ (برا کام) جو اس نے کیا۔‘‘ نیز ارشاد ہے: ﴿کُلُّ امْرِیٍٔ بِمَا کَسَبَ رَہِیْنٌ﴾ (الطور۵۲؍۲۱) ’’ہر شخص اپنے کمائے ہوئے (اعمال) کے بدلے گروی رکھا ہوا ہے۔‘‘ اور فرمان ہے: کُلُّ نَفْسٍ بِمَا کَسَبَتْ رَہِیْنَۃٌ ٭اِِلَّا اَصْحٰبَ الْیَمِیْنِ ٭فِیْ جَنّٰتٍ قف یَتَسَآئَ لُوْنَ ٭عَنِ الْمُجْرِمِیْنَ ٭مَا سَلَکَکُمْ فِیْ سَقَرَ﴾ (المدثر۷۴؍۳۸۔۴۲) ’’ہر جان ان (عملوں) کے بدلے رہن (گروی) ہے جو اس نے کمائے، مگر دائیں ہاتھ والے۔ جنتوں میں پوچھ رہے ہوں گے مجروں سے۔ تمہیں کس چیز نے جہنم میں داخل کردیا؟…‘‘ اور فرمایا:
Flag Counter