Maktaba Wahhabi

109 - 326
’’بلاشبہ اللہ تعالیٰ ( یہ جرم) معاف نہیں کرتا کہ اس کے ساتھ شریک کیا جائے۔ اس کے سوا (دوسرے گناہ) جس کے چاہتا ہے بخش دیتا ہے۔‘‘ صحیح بخاری میں حضرت خارجہ بن زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک انصاری خاتون ام العلاء رضی اللہ عنہا نے انہیں بتایا اور یہ خاتون نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کا شرف رکھتی ہیں، وہ فرماتی ہیں (ہجرت کے موقع پر) مہاجرین کو قرعہ اندازی کر کے (انصار پر) تقسیم کیا گیا (اور انہیں بھائی بھائی بنادیا گیا) ہمارے حصہ میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بن مظعون رضی اللہ عنہ آئے۔ ہم نے انہیں اپنے گھروں میں رہائش مہیا کی۔ پھر (کچھ عرصہ بعد) وہ بیمار ہوگئے اور اسی بیماری میں ان کی وفات ہوگئی۔ جب وہ فوت ہوگئے اور انہیں غسل دے کرکفن کے کپڑے پہنا دئیے گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے۔ میں نے کہا: ’’اے ابو سائب (عثمان بن مظعون)! تجھ پر اللہ کی رحمت ہو، میں تو تیرے بارے میں یہی گواہی دیتی ہوں کہ اللہ نے تجھے عزت بخشی ہے‘‘ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (وَمَا یُدْرِیکِ أَنَّ اللّٰہُ أَکْرَمَہُ) ’’تجھے کیا معلوم کہ اللہ نے اسے عزت بخش دی ہے؟‘‘ میں نے عرض کی ’’یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپ پر قربان! (اگر اس شخص کی بھی عزت افزائی نہیں ہوئی تو پھر) اللہ تعالیٰ اور کس کی عزت افزائی فرمائے گا؟‘‘رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (أَمَّا ھُوَ فَقَدْ جَاۂ الْیَقِینُ وَاللّٰہِ أِنِّی لأَرْجُو لَہُ الْخَیْرَ وَاللّٰہِ مَا أدْرِی وَأَنَارَسُولُ اللّٰہِ مَا یُفْعَلُ بِی) ’’اس کے پاس یقنی چیز (موت) آچکی ہے۔ قسم اللہ کی! میں اس کے لئے بھلائی کی امید رکھتا ہوں۔ قسم ہے اللہ کی! میں اللہ کا رسول ہونے کے باوجود نہیں جانتا کہ میرے ساتھ کیا سلوک ہونے والا ہے۔‘‘ ام العلاء رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’ اللہ کی قسم! اس کے بعد میں کسی کی صفائی نہیں دوں گی (کہ وہ یقیناً صالح اور بخشا ہوا ہے)‘‘جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو یہ بات فرمائی ہے کہ (وَاللّٰہِ مَا أَدْرِی وَأَنَا رَسُولُ اللّٰہِ مَا یُفْعَلُ بِی) ’’مجھے بھی معلوم نہیں کہ میرے ساتھ کیا ہونے والا ہے۔ حالانکہ میں اللہ کا رسول ہوں۔‘‘ تو یہ بات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت فرمائی تھی جب یہ آیت ناز ل ہوئی تھی: ﴿اِِنَّا فَتَحْنَا لَکَ فَتْحًا مُّبِیْنًا ٭لِّیَغْفِرَلَکَ اللّٰہُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَاَخَّرَ﴾ (الفتح۴۸؍۱۔۲) ’’یقینا ہم نے آپ کو واضح فتح عطا فرمائی ہے۔ تاکہ اللہ تعالیٰ آپ کو اگلی پچھلی لغزشیں معاف فرمادے۔‘‘ اور اس وقت تک اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ خبر نہیں دی تھی کہ آپ جنت میں جائی گے۔ وَبِاللّٰہِ التَّوْفِیْقُ وَصَلَّی اللّٰہُ عَلٰی نَبِیَّنَا مُحَمَّدٍ وَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ وَسَلَّمَ اللجنۃ الدائمۃ ۔ رکن: عبداللہ بن قعود، عبداللہ بن غدیان، نائب صدر: عبدالرزاق عفیفی، صدر عبدالعزیز بن باز ٭٭٭
Flag Counter