Maktaba Wahhabi

51 - 52
نے ارشاد فرمایا :’’ تم میں سے جو امام سے پہلے اپنا سر اٹھاتا ہے کیا وہ اس بات سے نہیں ڈرتا کہ اللہ تعالیٰ اس کا سر گدھے کا کردے یا اس کی صورت گدھے کی سی کر دے‘‘۔ (بخاری:باب اثم من رفع رأسہ قبل الامام، سنن ابوداؤد، کتاب الصلوۃ) اس حدیث سے واضح طور پر ثابت ہوا کہ اما م کی متابعت (یعنی ارکان کو امام کے بعدادا کرنا ) لازم ہے اور امام سے پہلے حرکت کرنے والا گناہ گار ہو گا۔اسی طرح امام کے ساتھ ساتھ نماز کے ارکان ادا کرنے والوں کو بھی اس حرکت سے باز رہنا چاہیے۔ امام کی اقتدا میں نماز ادا کرتے ہوئے جبکہ امام رکوع میں جا چکا ہوتا ہے، بعض نمازی سورہ فاتحہ کی تلاوت شروع کر دیتے ہیں ، اس طرز عمل سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی مخالفت ہوتی ہے جس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاہے: ’’امام اس لیےبنایا جاتا ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے ، جب وہ سَمِعْ اَللّٰہُ لِمَنْ حَمِدَہٗ کہے تو تم رَبَّنَا لَکَ الْحَمْدٗ کہو اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو‘‘۔ البتہ اگر تھوڑی سی سورۃ فاتحہ باقی ہو اور امام رکوع چلا جائے تو مقتدی سورت پوری کرکے رجوع چلا جائے اسمیں کوئی حرج نہیں ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی امامت میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طرز عمل: حضرت براء رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تھے اور ہم میں سے کوئی اپنی پیٹھ اس وقت تک نہ جھکاتا یہاں تک کہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سجدہ میں نہ دیکھ لیتے‘‘۔ (بخاری:۸۱۱، مسلم:۱۰۶۵/۴۷۴) اس حدیث سے ثابت ہوا کہ ہمیں بھی امام کے اگلے رکن میں پہنچ جانے کے بعد حرکت کرنی چاہیئے جیسے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل تھا۔ سجدے کے علاوہ نماز کے باقی افعال میں جب تک امام اللہ اکبر نہ کہہ چکے اور
Flag Counter