Maktaba Wahhabi

37 - 52
رکوع، سجدہ، قومہ، جلسہ اطمینان سے ادا نہیں کیا ۔ اسی پر بس نہیں بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے آدمی کو نماز کا چور قرار دیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے پوچھا کہ شرابی، زانی اور چور کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے ؟ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا اللہ اور اسکا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ کبیرہ گناہ ہیں اور ان میں سزا بہت ہے اور غور سے سنو! بہت بُری چوری اس آدمی کی ہے جو اپنی نماز میں چوری کرتا ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے پوچھا وہ کس طرح نماز کی چوری کرتا ہے؟ فرمایا نہ اس کا رکوع صحیح طریقے سے کرتا ہے اور نہ سجدہ ۔(موطا امام مالک:۱/۱۶۷، ابن حبان، بیہقی:۸/۲۱۰،۲۰۹) درجہ بالا احادیث سے ہر اس آدمی کو چوکنا ہو جانا چاہیئے جو بہت محنت و مشقت کے بعد نماز کے لیئے آتا ہے مگر ایک طرف تو اس کی نماز ادا ہی نہیں ہوتی اور دوسری طرف وہ نماز کا چور شمار کیا جاتا ہے صرف اس لیئے کہ اس نے رکوع و سجدہ میں سکون و اطمینان اختیار نہیں کیا۔ ۳۲ ...... دورانِ نماز اعضاء کا قبلہ رخ نہ ہونا: جو لوگ دورانِ نماز بالکل سیدھے قبلہ رخ پائوں رکھتے ہیں ان کی تعداد انگلیوں پر شمار کی جا سکتی ہے، اسی طرح ان لوگوں کی تعداد بھی جو اپنے ہاتھوں کی انگلیوں کو سجدہ میں بالکل سیدھا رکھتے ہیں۔ چنانچہ ہم بکثرت مشاہدہ کرتے ہیں کہ اکثر لوگوں کے اعضاء کا رخ شمالاً جنوباً ہوتا ہے نہ کہ قبلہ کی طرف۔ یہ امر خلافِ استحباب ہے جس کی اصلاح ضروری ہے۔ حضرت ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ: ’’ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز کے لیےکھڑے ہوتے تو اپنا رخ قبلے کی طرف کرتے‘‘۔ (ابن ماجہ) اس حدیث سے واضح ہوا کہ جب چہرے کا رخ قبلہ کی جانب ہو گا تو لامحالہ باقی اعضاء بھی اُسی جانب ہوں گے ۔
Flag Counter