پشت پر، پہونچے(گٹے)اور کلائی پر رکھتے تھے‘‘(یعنی کوئی خاص جگہ متعین نہیں ہے، ان جگہوں میں سے کسی جگہ پر بھی رکھا جا سکتا ہے۔)
امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے جید سند کے ساتھ یہ حدیث بیان کی ہے:
(إن النبى صلى اللّٰه عليه وسلم كان يضع يمينه على شماله على صدره، حال وقوفه فى الصلاة)(مسند احمد باسناد جید)
’’ تحقیق نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں کھڑا ہونے کے دوران اپنا دایاں ہاتھ بائیں ہاتھ پر رکھ کر سینے پر باندھتے۔‘‘
اسی طرح امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی صحیح میں ابو حازم کے طریق سے سھل بن سعد رضی اللہ عنہ سے نقل کیا:
(كَانَ النَّاسُ يُؤْمَرُونَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ يَدَهُ الْيُمْنَى عَلَى ذِرَاعِهِ الْيُسْرَى فِي الصَّلَاةِ)(صحیح البخاری)
’’ لوگوں کو حکم دیا جاتا تھا کہ آدمی نماز میں اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں کہنی پر باندھے۔‘‘
ابو حازم کہتے ہیں کہ ’’ سہل بن سعد رضی اللہ عنہ اس بات کی نسبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرتے تھے۔‘‘ یہ اس کی دلیل ہے کہ نماز میں قیام کرنے والا اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر باندھے گا اور یہ رکوع سے پہلے اور بعد کے قیام کے لیے عام ہے۔
…شیخ ابن اب باز…
نمازی سجدہ میں جاتے وقت گھٹنے پہلے زمین پر رکھے یا ہاتھ؟
سوال 9: سجدہ میں جاتے وقت گھٹنوں کا زمین پر پہلے رکھنا زیادہ صحیح ہے یا ہاتھوں کا؟
جواب: صحیح تر یہ ہے کہ پہلے گھٹنے پھر ہاتھ اور پھر چہرے کو زمین پر رکھا جائے۔ اس کی دلیل حضرت وائل رضی اللہ عنہ کی حدیث اور اسی مفہوم کی دیگر روایات ہیں۔
…شیخ ابن اب باز…
نماز میں شکوک و شبہات
سوال 10: مجھے اکثر اوقات نماز میں رکعتوں کی تعداد میں شک ہو جاتا ہے، حالانکہ میں بلند آواز سے قراءت کرتی ہوں تاکہ پڑھا ہوا یاد رہے، اس کے باوجود میں شک میں مبتلا ہو جاتی ہوں۔ جب
|