ابرو کے بال کاٹنے، ناخن بڑھانے اور نیل پالش لگانے کا حکم
سوال 21:(1)ابرو کے زائد بالوں میں کمی کرنے کا کیا حکم ہے؟
(2)ناخن بڑھانے اور ناخن پالش لگانے کا کیا حکم ہے؟ واضح رہے کہ میں ناخن پالش لگانے سے پہلے وضو کر لیتی ہوں اور چوبیس گھنٹے بعد اس کو اتار دیتی ہوں۔
(3)کیا عورت بیرونی سفر کے دوران صرف چہرہ ننگا رکھ سکتی ہے؟
جواب:(1)ابرو کے بال اتارنا یا انہیں باریک کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے چہرے کے بال اکھاڑنے والی اور اکھڑوانے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔ جبکہ علماء نے اس امر کی وضاحت فرمائی ہے کہ ابرو کے بال اتارنا بھی اسی ضمن میں آتا ہے۔
(2)ناخن بڑھانا خلاف سنت ہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
(الفِطْرَةُ خَمْسٌ: الخِتَانُ، وَالِاسْتِحْدَادُ، وَنَتْفُ الإِبْطِ، وَقَصُّ الشَّارِبِ، وَتَقْلِيمُ الأَظْفَارِ)(رواہ مسلم، کتاب الطھارۃ، باب 16)
’’ پانچ چیزیں فطرت سے ہیں، ختنہ کرنا اور استرا استعمال کرنا اور مونچھیں کاٹنا اور بغلوں کے بال اکھاڑنا اور ناخن تراشنا۔‘‘
حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے:
(وَقَّتَ لَنَا رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَصِّ الشَّارِبِ وَحَلْقِ الْعَانَةِ وَنَتْفِ الإِبْطِ وَتَقْلِيمِ الأَظْفَارِ أَنْ لَا يُتْرَكَ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعِينَ لَيْلَةً)(صحیح مسلم، کتاب الطھارۃ)
’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے مونچھیں کاٹنے، ناخن تراشنے،بغلوں کے بال اکھاڑنے اور زیر ناف بال مونڈنے کے لیے وقت مقرر فرمایا کہ ہم چالیس دن سے زیادہ ان میں سے کچھ نہ چھوڑیں۔‘‘
نیز اس لیے بھی کہ ناخن بڑھانا درندوں اور کفار کے ساتھ مشابہت ہے۔ جہاں تک نیل پالش وغیرہ کا تعلق ہے تو وضو کے لیے اس کا اتارنا واجب ہے کیونکہ یہ ناخنوں تک پانی پہنچنے میں رکاوٹ ہے۔
|