Maktaba Wahhabi

33 - 52
ورنہ اللہ تم میں باہم مخالفت ڈال دے گا ‘‘۔ (مسلم:۹۷۹، ۴۳۶) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ اپنی صفوں کو برابر کرو کیونکہ صف بندی سے نماز کی تکمیل ہوتی ہے‘‘۔ (بخاری:۷۲۳) حضرت عمر رضی اللہ عنہ لو گوں کو صفوںبرابر کرنے کا حکم دیتے تھے اور جب لوگ لوٹ کر خبر دیتے کہ صفیں برابر ہو گئیں اس وقت تکبیر کہتے ۔ (موطا امام مالک:۱۵۸) 2 صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا طرِز عمل : قدم کے ساتھ قدم ملانا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں مسنون عمل کی حیثیت سے معروف ومعمول بھی تھا ۔فتح الباری میں حافظ ابن حجر رحمہٗ اللہ نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے جس میں وہ فرماتے ہیں کہ اگر آج میں ان میں سے کسی کے ساتھ قدم کے ساتھ قدم ملائوں(جس طرح ہم ملاتے تھے) تو وہ خچر کی طرح بِدک جائیں۔ 3 صف بندی کے متعلق ہمارا طرز عمل کیا ہے؟ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تاکید اور صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا عمل سننے کے بعد ہم آپ کو نمازیوں میں درج ذیل خرابیوں اور کوتاہیوں کی نشاندہی کرنا ضروری سمجھتے ہیں جن سے یقینا نماز کا بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے: 1۔ اکثر لوگوں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ پہلی رکعت کے بعد صف میں خلا پیدا کرنا شروع کر دیتے ہیں اسکی وجہ یہ ہے کہ وہ شروع میںاپنی جسامت سے زیادہ جگہ گھیر لیتے ہیں اور پھر بعد میں اپنے قدم کے درمیان فاصلے کو مسلسل کم کرنا شروع کر دیتے ہیں۔جس سے صف میں اتنا خلاء پیدا ہو جاتا ہے کہ ہر چار چھ آدمیوں کے مابین ایک آدمی کی گنجائش نکل آتی ہے اور دوسری طرف صفوں کو ملانے کے لیے نمازی حضرات کو اپنی جسامت سے زیادہ پائوں
Flag Counter