Maktaba Wahhabi

181 - 222
بدعتی ہیں۔نعوذباللّٰه من ذالک اور یہی چیز ملا علی القاری نے شرح فقہ اکبر ص ۲۸ میں لکھی ہے ان کے الفاظ یہ ہیں۔(الا ان کلا مہ لیس من جنس الحروف والاصوات)یعنی اللہ تعالیٰ کا کلام حروف اور آواز کی قسم سے نہیں ہے۔اور حنبلیوں کو ان الفاظ سے بدعتی کہا ہے۔(ومبتدعۃ الحنابلۃ قالواکلا مہ حروف واصوات تقوم بذاتہ وہوقدیم)یعنی اللہ تعالیٰ کے کلام کے بارے میں بدعتی حنبلیوں کا عقیدہ یہ ہے کہ وہ حروف و الفاظ اور آواز کے ساتھ ہے۔حنفیہ کے نزدیک چونکہ قرآن کریم کے حروف اور الفاظ اللہ تعالیٰ کی طرف سے نہیں ہے اس لئے حنفی مذہب کے مشہور کتاب تبیین الحقائق شرح کنزالدقائق ج ۱ ص ۱۱۱۔میں ہے۔ویجوزبای لسان کان سوی الفارسیۃ ہو الصحیح لان المنزل ہو المعنی عندہ وھو لا یختلف باختلاف اللغات۔صحیح یہ ہے کہ نماز میں قرآن کا ترجمہ پڑھنا جائز ہے یہ ترجمہ خواہ کسی زبان میں ہو کیونکہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک اللہ تعالیٰ کی طرف سے قرآن کریم کے حرف و الفاظ نہیں صرف معنی و مفہوم اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے اور فقہ حنفی کی مشہور کتاب بدائع الصنائع ص ۱۳ ۱ ج ۱ میں ہے۔لوقرأ شیئا من التوراۃ والانجیل والزبور فی الصلاۃ ان تیقن انہ غیر محرف یجوز عند ابی حنیفۃ۔یعنی اگر نماز پڑھنے والا مسلمان کسی نماز میں قرآن کریم کی آیات کے بجائے تو رات و انجیل و زبور سے کچھ پڑھ لے تو جائز ہے اس سے اس کی نمازہو جائے گی بشرطیکہ اس کو اس بات کا یقین ہو کہ توراۃ وغیرہ کی یہ آیات تحریف شدہ نہیں ہیں۔میں کہتا ہوں یہ سب کچھ اس عقیدے کی بنیاد پر ہے کہ اللہ تعالیٰ کی کلام بغیر حرف و بغیر
Flag Counter