Maktaba Wahhabi

117 - 222
ذریعہ بہت لوگوں کو گمراہ کرتا ہے لہذا گمراہ کرنا اس کی صفت ہوا،اور ہدایت دینا بھی اس کی صفت ہے ﴿ ویھدی بہ کثیرا ﴾(البقرۃ)اس کے ذریعہ بہت سے لوگوں کو ہدایت دیتا ہے۔اس لئے ہر گمراہ کرنے والااور ہر ہدایت دینے والا اللہ کا مظہر ہے اس کی مزید وضاحت اشرف علی تھانوی کے اس بیان میں ہے۔حضرت حاجی امداداللہ صاحب پر توحید کا بہت زیادہ غلبہ تھا وحدۃ الوجود تو حضرت کے سامنے ایسا معلوم ہوتا کہ مشاہدہ ہے ایک مرتبہ سورہ طہ سنّتے رہے اس آیت پر جب پہنچے(اللّٰه لا الہ الا ہو لہ الا سماء الحسنی)حضرت پر اس پر غلبہ ہوگیا بطور تفسیر کے فرمایا کہ پہلے جملے پر سوال وارد ہوا کہ جب سوائے اللہ کے کوئی نہیں تو یہ حوادث کیا ہیں جواب ارشاد ہوا(لہ الا سماء الحسنی)یعنی سب اسی کے اسماء کے مظہر ہیں اسی کو کسی نے کہا ہے۔ (ہرچہ بینم درجہاں غیر تونیست٭ یا توئی یا خوئے تو یا بوئے تو)۔(الافاضات الیومیہ ج ۱ ص ۲۴۴)یعنی حب اللہ تعالیٰ نے فرمایا(اللّٰه لا الہ الا ھو)نہیں کوئی موجود مگر وہی اللہ تعالیٰ تو اس پر اعتراض واردہوا کہ اگر اس کے سوا کوئی موجود نہیں تو پھر دنیا میں موجودیہ تمام چیزیں کیا ہیں اس کا جواب ان الفاظ میں ملا(لہ الا سماء الحسنی)یہ سب چیزیں اس کی صفات یعنی اس کے مظاہر ہیں۔ سورج،چاند،ستارے ر ب تعالیٰ کے مظاہر ہیں ابراہیم علیہ السلام نے ان کو رب کیوں کہا؟
Flag Counter