Maktaba Wahhabi

165 - 222
رب تعالیٰ کا تصور شیخ کی صورت پر کرنے پر کوئی حرج نہیں جب طالب معرفت و کشف والا ہو۔لایعتقدہ ذات الصورۃ بل یعتقد الشیخ مظہر ا کا ملا المطلوب فلا یقع فی الاتحاد والحلول(امدادالمشتاق ۵۷)مولوی اشرف علی صاحب اس جملے کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں رب تعالیٰ کو شیخ کی صورت پر تصورکرنا اہل معرفت واہل کشف کے لئے جائزہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ رب تعالیٰ کو کسی صورت والی ذات نہیں سمجھتا بلکہ انسان کو رب تعالیٰ کا کامل مظہر سمجھتا ہے اسلئے وہ رب تعالیٰ اور بندے کی ذات کے ایک ہونے کا قائل نہیں ہوگا اور وہ اس سے حلول کے عقیدے سے بچ جائے گا۔ میں کہتا ہوں جب کوئی آدمی انسان کو رب تعالیٰ کا کامل مظہر سمجھے گا تو وہ انسان اور رب تعالیٰ کی ذات کے متحدو ایک ہونے کا کیسے قائل نہیں ہوگا۔(کیونکہ انسان کے رب تعالیٰ کامل مظہر ہونے کا مطلب اس کے سوا نہیں کہ یہی انسان رب تعالیٰ ہے)۔ ذکر نفی واثبات وہ ایسے بزرگ تھے کہ ان کا ذکر نفی و اثبات اس درجہ کو پہنچ گیا تھا کہ جب وہ لاالہ کہتے تاریکی ہو جاتی اور چادروغیرہ کچھ نہ رہتی سب فنا ہوجاتی اور جب الااللہ کہتے ایک نور ظاہر ہوتا(امدادالمشتاق ۵۸)۔ یہ ہے وحدت الوجود کی واضح مثال یعنی یہ کہ صوفیاء کے نزدیک کلمہ توحید:لاالہ الا اللہ کا معنی ہے لاموجودالااللہ اس دنیا میں اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی شے موجود نہیں ہے اس لئے یہ صوفی جب لا الہ کہتا تو دنیا کی سب چیز حتی کہ یہ صوفی اور اس کی چادر بھی غائب ہوجاتی تھی
Flag Counter