Maktaba Wahhabi

155 - 222
شان تھی اس کے بارے میں مولوی اشرف علی تھانوی فرماتے ہیں۔کاملین میں ایک درجہ ہے ابوالوقت کہ وہ جس وقت جس تجلی کو چاہیں اپنے اوپرو اردکرلیں۔(کذاسمعت مرشدی)پس عجب نہیں کہ شاہ عبدالقادر صاحب نے اس وقت اپنے اوپر جبار کی تجلی کو وارد کیا ہوا اور اس کی مظہریت کی حیثیت سے اس کی توجہ سے دفعہ فرمایا ہو… الخ۔یعنی شاہ صاحب اس وقت رب تعالیٰ کی صفت(جبار)کے مظہر تھے اسی مظہریت سے انہوں نے مریض کو شفادی۔ اس واقعہ سے معلوم ہوا رب تعالیٰ کی جتنی صفات ہیں اولیاء میں سے جو لوگ ابوالوقت کہلاتے ہیں وہ جب چاہیں ان صفات میں سے کسی بھی صفت سے متصف ہوسکتے ہیں پھر اس وقت وہ شان عبدیت سے نہیں شان الوہیت سے دنیا میں تصرف کرتے ہیں۔ قبروں پر قُبّہ بنانا سوال:قبر اور قُبّہ بنانے کے متعلق شریعت کیا کہتی ہے ؟ جواب:شامی میں نقل کیا ہے۔(وقیل لایکرہ البناء اذاکان المیت من المشائخ والعلماء والسادات)یعنی کہا گیا ہے کہ قبر پر قُبّہ بنانا مکروہ نہیں جس وقت کہ میت مشائخ اور علماء و سادات میں سے ہو۔لیکن قبور کے انہدام کا حکم فقہاء نے نہیں کیا۔اور بعض آثار سے ثبوت قُبّہ و مزارکا معلوم ہوتا ہے چنانچہ منقول ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ حضرت ابراہیم خلیل کی قبر پر پہنچے وہاں دو رکعت نفل پڑھی اور انہدام قُبّہ کا حکم نہیں فرمایا لہذا یہ فعل جس نے بھی کیا ہے اچھا نہیں کیا۔اور اثر حضرت عمر سے معلوم ہوا کہ ان کے زمانے میں بھی وجود قُبّہ تھا(فتاویٰ دارالعلوم
Flag Counter