Maktaba Wahhabi

217 - 222
ایک مولوی صاحب کے سوال کے جواب میں فرمایا کہ حکماء انسان کو عالم صغیر کہتے ہیں اور صوفیاء عالم کبیر کہتے ہیں خلق السموات والارض اکبر من خلق الناس میں تصریح ہے انسان کے ضعیف ہونے کی اس صورت میں حکماء اور صوفیاء کے کلام میں تعارض معلوم ہوتا ہے اور حکماء کی تائید کلام پاک سے ہوتی ہے اس کا جواب یہ ہے کہ تعارض کچھ نہیں اس لئے کہ انسان میں دودرجہ ہیں ایک کے اعتبار سے حکماء کا قول صحیح ہے اور ایک اعتبار سے صوفیاء کا قول صحیح ہے یعنی مادہ کے اعتبار سے تو انسان عالم صغیر ہے جیسا کہ لفظ خلق اس پر دال ہے اور روح کے اعتبار سے عالم کبیر ہے اس سے معلوم ہوا مولوی اشرف علی صاحب کے نزدیک بھی انسان کی روح مخلوق نہیں ہے اور انسان کی روح روح اعظم ہے اس لئے وہ عالم کبیر ہے اور یہ روح زمین و آسمان سے بڑی ہے کیونکہ یہ رب تعالیٰ کی تجلی ہے۔ اسی عقیدے کے بناء پر حلاج نے اپنے آپ کو خدا کہا تھا اور جب یہ روح دیوبندی جماعت کے حکیم الامت کے نزدیک روح اعظم ہے اور غیر مخلوق ہے اور زمین و آسمان سے بھی بڑی ہے تو پھر یہی انسان باعتبار روح کے خدا ہو اا ور باعتبار بدن و جسم کے بندہ ہوا لہذا انسان ہی خدا و بندہ ہے نعوذباللہ من ذالک۔ صوفی نے دیکھا میں کائنات کو پیدا بھی کررہا ہوں اور مار بھی رہا ہوں فرمایا ایک مرتبہ میں اپنے اسماء وصفات کی طرف متوجہ ہوا تو ننانوے ناموں سے بھی زیادہ پایا پھر تجسس کیا تو اپنے اسماء و صفات کی کوئی عدد شمار نہ پائی جب اس مقام پر پہنچا تو اس حالت
Flag Counter