Maktaba Wahhabi

209 - 222
کسی دوسری چیز کے سہارے کے زندہ رہ سکے ان کی اصطلاح میں روح عرض ہے جو ہر نہیں اس لئے لامحالہ روح کے لئے کوئی ایسی چیز ضروری ہے جس کے ساتھ وہ زندہ رہ سکے اور عذاب و ثواب کو محسوس کرسکے ان کے مذہب میں روح کی مثال انسانی صفات کی ہے جس طرح کسی کا کالا اور گورا ہونا بخیل و سخی ہونا وغیرہ یہ اعراض ہیں ان کے ثبوت و وجود کے لئے جسم کا ہونا ضروری ہے کیونکہ جسم کے بغیر ان کا وجود و ثبوت محال ہے اور صوفیاء کے مذہب میں روح غیر مخلوق ہے ان کے نزدیک امر الہی ہے اور امرالہی غیر مخلوق ہے مولوی شبیر احمد صاحب عثمانی دیو بندی صوفی نے قرآنی آیت ﴿ویسئلونک عن الروح قل الروح من امر ربی﴾(بنی اسرائیل:۸۵)کی تفسیر میں روح کے مخلوق نہ ہونے کے ثبوت میں طویل بحث کی ہے جب ان کے ہاں روح غیر مخلوق ہے یا جو ہر نہیں عرض ہے تو لامحالہ روح کے وجود و ثبوت کے لئے جسم کا ہونا ان کے مذہب میں ضروری ہے لیکن علماء اہل سنّت کے ہاں روح ایک مستقل مخلوق ہے وہ جسم کے بغیر بھی زندہ رہ سکتی ہے اور کھانے پینے اور چلنے کی صلاحیت رکھتی ہے اس لئے ان کے ہاں اس کے لئے جسم کا ہونا ضروری نہیں ہے اور جسم سے جداوعلیحدہ ہو کر بھی وہ زندہ رہ سکتی ہے اور عذات و ثواب کو محسوس کرسکتی ہے۔ قطب الارشاد مولانا رشید احمد صاحب گنگوہی فرماتے ہیں ۔عقائد وعلماء دیوبند ص ۱۶۲ میں مفتی عبدالشکور صاحب لکھتے ہیں:چونکہ انبیاء علیہ السلام سب کے سب زندہ ہیں اس لئے ان کے آگے وراثت چلنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ حالانکہ انبیاء علیہم السلام کے مال و متاع کا وراثت میں تقسیم نہ ہونا ان کے زندہ ہونے کی وجہ
Flag Counter