Maktaba Wahhabi

79 - 222
تھانوی صاحب ص ۱۷۔۱۸)یہ ہے صوفی تبلیغی کا اپنے مخالفوں کے بارے میں نظریہ،یہ دوچار آدمی جو شاہ صاحب کو انسان نظر آئے غالبا چلّے نکالے ہوئے صوفی ہونگے اور ان کے علاوہ جو گدھے،کتے بندر وغیرہ نظر آئے وہ ہونگے جنہوں نے کوئی چلّہ نہیں کھینچا۔ صوفی اپنے آپ کو سور،کتے سے بھی بدتر سمجھتا ہے اشرف علی صاحب تھانوی کے خلیفہ حاجی محمد شریف فرماتے ہیں اسی طرح آپ(اشرف علی صاحب)کا یہ جملہ مجھے نہیں بھولتا کہ میں اپنے آپ کو کتے اور سور سے بدتر جانتا ہوں(مکتوبات و ملفوظات اشرفیہ ص ۳۳۔۳۴)اور یہ جملہ بھی انہیں کا ہے،خدا کی قسم میں اس قابل ہوں کہ گندی نالی میں پھینک دیاجاؤں اور ہر شخص مجھ پر تھوک تھوک کر جائے۔(مکتوبات و ملفوظات ص ۶۷) صوفیاء کتو ں اور خنزیروں کو اپنا معبود سمجھتے ہیں ان کا یہ قول ہے وما الکلب والخنزیر الاالھنا۔(الکشف عن حقیقۃ الصوفیاء ص ۱۶۲)کتے اور خنزیر ہمارے الہ اورمعبود ہیں اسی کتاب کے(ص ۴۴۵)میں ہے ایک صوفی کے سامنے سے کتا گزرا صوفی اس کی تعظیم کے لئے اٹھ کھڑا ہوا اس بارے میں اس سے پوچھا گیا تو اس نے کہا اس کے گلے میں فقیری کا پٹہ تھا اس لئے میں اس کی تعظیم کے لئے کھڑا ہوا۔اپنے آپ کو سوروکتا کہنے میں ہی صوفی بیحد فخر محسوس کرتا ہے مولوی زکریا صاحب اپنے ایک مکتوب میں فرماتے ہیں بارگاہ رسالت پر پہنچ کر اگر یاد آجائے تو یہ الفاظ بھی عرض کردینا
Flag Counter