Maktaba Wahhabi

24 - 222
حدیث کے متعلق فرماتے ہیں کہ یہ حدیث غریب ہے(تفسیر ابن کثیر اردو ص ۳ پارہ ۲۹)اور الافاضات الیومیہ ج ۳،ص ۱۱۱ میں ہے مولوی اشرف علی صاحب سے ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ حضرت قبروں پر جاکر فیض لیتے ہیں وہاں کس کا اذن ہوگا فرمایا وہاں اذن کی ضرورت نہیں اور الافاضات الیومیہ ج ۹ ص ۴۳ میں یہ بھی ہے کہ مولوی اشرف علی صاحب فرماتے ہیں اس لئے میں جو اس عمل میں مشغول ہوا تو اس مشغولی کی وجہ سے مجھ کو اس قدرظلمت محسوس ہوئی کہ اس ظلمت کی مجھ کو برداشت نہ ہوسکی اور میں پریشان ہوگیا آخر میں نے چاہا کہ اس ظلمت کو کس طرح دور کروں تو سوچا… کچھ عرصہ اہل نور کی صحبت میں بیٹھنا چاہئے تو اس وقت زندوں میں سے کوئی ایسا نہ ملا کہ اس کے پاس بیٹھتا پھر تین کوس کے فاصلے پر ایک بزرگ کا مزار ہے وہاں گیا تب وہ ظلمت دفع ہوئی۔ تین سو اولیاء حرم شریف میں ہر وقت رہتے ہیں الافاضات الیومیہ ج ۶ ص ۱۵۸ میں ہے حاجی صاحب نے فرمایا حرم شریف میں ہر وقت تین سو ساٹھ اولیاء حاضررہتے ہیں مجھ کو ایکبار باطنی اشکال پیش آیا جس سے میں پریشان ہوگیا دل میں کہا کہ تم تین سو ساٹھ کس مرض کی دوا ہو یہ خیال آنا تھا کہ ایک شخص آیا اس نے مجھ پر نظر کی وہ اشکال دور ہوگیا۔ان واقعات سے معلوم ہوا جماعت دیو بند یہ قبروں سے فیض حاصل کرنے پر یقین رکھتی ہے اور بیت اللہ میں تین سو ساٹھ اولیاء کا ہر وقت موجودہونا بھی دیو بندی جماعت کے اکابرین کے ایمان میں داخل ہے۔قریش مکہ نے بھی تین سو ساٹھ بت بیت اللہ میں گاڑ رکھے تھے دیکھئے دیو بندی عقیدے اور مشرکین مکہ کے عقیدے کے مابین
Flag Counter