Maktaba Wahhabi

218 - 222
میں اپنی ذات کو دیکھا کہ کائنات کو پیدا بھی کررہا ہوں اور ماربھی رہا ہوں۔ارباب ولایت کبریٰ پر ایسی حالتیں آکر گزرتی رہتی ہیں انفاس العارفین مؤلفہ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمہ اللہ ص ۲۱۰،یہ قول شیخ ابوالرضا کا ہے۔شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے اس صوفی بزرگ کا یہ قول بھی نقل کیا ہے۔فرمایا ایک دفعہ میں نے چشم حقیقت سے دیکھا کہ میرا پاؤں بایزید بسطامی کے پاؤں کے ساتھ باندھ دیا گیا ہے اور بایاں پاؤں سید الطائفہ جنید بغدادی کے پاؤں سے باندھا گیا ہے اسی عالم میں میں نے شیخ بسطامی کی طرف نگاہ کی تو انہیں غیبت کا ملہ کے مقام پرفائزپایا اور شیخ جنید کی طرف دیکھا تو انہیں بے خودی و مدہوشی سے بے نیاز زمان ومکان پر حکمران پایا۔انفاس العارفین ص ۲۱۲ شاہ ولی اللہ نے ان کا یہ ملفوظ بھی نقل کیا ہے۔ شیخ یا قوت عرشی کی وجہ تسمیہ اس عنوان کے تحت شاہ صاحب فرماتے ہیں فرمایا یعنی شیخ ابوالرضا نے فرمایا شیخ یا قوت حبشی کے عرشی کہلانے کی وجہ تسمیہ شاید یہ ہے کہ انہوں نے ارض وسموات اور حدوث و امکان سے گزرکر عرش وحدت مقام و حدت سے دائمی وابستگی حاصل کرلی تھی ورنہ دل کا مستقل طور ہی سہی عرش کی طرف متعلق و متوجہ ہونا کوئی کمال نہیں کیونکہ اہل تصوف کا پہلا قدم ماسوائے حق اور جملہ عرش و مافیہ کے خیالات سے گزر جاناہے کاتب الحروف شاہ ولی اللہ کے نزدیک یہ بھی ممکن ہے کہ شیخ یا قوت کی نسبت عرشی کے ساتھ اس سبب سے نہ ہوکہ ان کے علم کا حدود اربعہ ان کی بلند ہمتی کے سبب عرش حق ہے کیونکہ یہ بات بھی ان کے کمال کی نفی کرتی ہے بلکہ یہ نسبت ان معنوں میں ہو کہ تجلی ذات حق کے بعد وہ اور عرش ایک ہوکر رہ گئے۔اس مناسبت
Flag Counter