Maktaba Wahhabi

123 - 222
ہے کہ اس نے حضرت حاجی صاحب کو(رب المشرقین ورب المغربین)کیوں کہا ہماری نظر میں اس کا یہ قول کسی جہالت کی بناء پر نہیں تھا بلکہ اس کا موجدو سبب عقیدہ و حدت الوجود وحدۃ الموجود ہے جب ہر چیز وہی ہے تو حاجی صاحب بھی وہی ہوئے اس کا ثبوت مولانا اشرف علی صاحب سے سنئے:؎ جملہ معشوق است عاشق پردۂ ٭ زندہ معشوق است عاشق مردۂ۔(قصص الاکابر ص ۱۰۹)۔ دنیا میں موجود تمام اشیاء حقیقت واصل میں معشوق کی کوئی نہ کوئی شکل ہے عاشق اپنی شکل میں معشوق کا پردہ ہے حقیقت میں معشوق یعنی رب تعالیٰ ہی زندہ ہے عاشق و باقی کائنات مردہ ہے۔ مولانا اشرف علی صاحب تھانوی قصص الاکابر ص ۴۸ میں فرماتے ہیں مولانا فضل الرحمن صاحب گنج مرادآبادی کا کشف بڑھا ہوا تھا ایک مرتبہ فرمایا اللہ کا ترجمہ ہندی میں بتاؤ پھر خود ہی فرمایا اللہ کا ترجمہ ہندی میں من موہنہے یہ کہہ کر چیخ ماری۔ صوفی کا اپنا کوئی رنگ نہیں ہوتا مولوی اشرف علی صاحب قصص الاکابر ص ۵۷ میں لکھتے ہیں حضرت حاجی صاحب نے کہا سب لوگ مجھے اپنا سمجھتے ہیں حالانکہ میرا کوئی رنگ نہیں میری مثال پانی کی ہے اس کا اپنا کوئی رنگ نہیں جس رنگ والی بوتل میں بھر لو اسی کے رنگ میں پانی نظرآئے گا۔میں کہتا ہوں مسلمان اور مؤمن کا ایک رنگ ہوتا ہے اس کے مختلف چہرے اور رنگ نہیں ہوتے اللہ تعالیٰ نے فرمایا(ثم اوحینا الیک ان اتبع ملۃ ابراہیم حنیفا وماکان من
Flag Counter