Maktaba Wahhabi

102 - 222
ظہور اور حلول میں فرق دیوبندی و تبلیغی جماعت کے حکیم الامت نے حلاج اور اس کے پیربھائیوں کی صفائی میں یہ انکشاف فرمایا ہے۔الافاضات الیومیہ کا جامع و مرتب لکھتا ہے ایک مولوی صاحب نے عرض کیا کہ ظہور و حلول میں کیا فرق ہے فرمایا جیسے صورت کا عکس کہ آئینہ میں اس کا ظہور ہے نہ کہ حلول یاظل انسانی(انسان کا سایہ)کہ انسان کا ایک ظہور ہے انسان اس کے اندر حلول کئے ہوئے نہیں،صوفیاء کی ایسی مثالوں سے نادانوں کو شبہ حلول کا ہوجاتا ہے(ج ۱ ص ۲۵۷)۔ حکیم الامت صاحب نے اپنے اس بیان میں ان لوگوں کی طرف سے صفائی پیش کی ہے جو مخلوق کی صورت میں اللہ تعالیٰ کا ظہور و تجلی مانتے ہیں حکیم الامت نے اپنے طب سے یہ نقطہ کشائی فرمائی ہے کہ یہ حلول نہیں ہے اس لئے اس قول وعقیدے سے کسی قسم کی کوئی بدعت لازم نہیں آتی،میں کہتا ہوں مانا یہ حلول نہیں مگر یہ وحدۃ الوجود ہے کیونکہ آئینہ سے باہر بیٹھا ہوا انسان اور آئینہ میں اس کی صورت دونوں ایک چیز ہیں آئینہ میں آنے والی تصویر بعینہ اس انسان کا عکس ہے جو اس کے سامنے بیٹھا ہوا ہے لہذا اگر مخلوق میں خالق حلول کئے ہوئے نہیں تو مخلوق مکمل اس کا عکس تو ہوا اور عکس و صاحب عکس ایک دوسرے کاغیر نہیں ہوتے لہذا اس ظہور و تجلی کے عقیدے میں خالق و مخلوق ایک ہوئے العیاذ باللہ تعالی۔بعض صوفیاء علانیہ طور پر وحدت الوجود یا حلول کے عقیدے کا اظہار نہیں کرتے وہ اپنے مذہب کوظہور کے نام سے تعبیر کرکے لوگوں کودھوکے میں ڈالتے ہیں لیکن حقیقت میں یہ تجلی و ظہور بعینہ وحدۃ الوجود
Flag Counter