Maktaba Wahhabi

100 - 222
رگ جاں سے بھی زیادہ قریب ہیں یعنی ہمارے فرشتے ‘‘اور بعض نے کہا ہے ہمارا علم ہے ان کی غرض یہ ہے کہ حلول واتحادنہ لازم آجائے جو بالا جماع رب کی مقدس ذات سے بعید ہے اور وہ اس سے بالکل پاک ہے اور صوفیاء اللہ تعالیٰ کو بذاتہ ہرجگہ مانتے ہیں کیونکہ ان کا عقیدہ وحدت الوجود اور حلول کا ہے،جماعت تبلیغ اور دیو بندی مذہب صوفی مشرب رکھتا ہے اس لئے کہ ان کے یہاں اللہ تعالیٰ اپنی ذات سے ہر جگہ پر موجود ہے،اشرف علی صاحب تھانوی نے،جن کی تعلیمات کو عام کرنے کے لئے جماعت تبلیغ بنائی گئی ہے قرآن کریم کی آیت﴿فأینما تولوا فثم وجہ اللّٰه﴾(البقرۃ:۱۱۵)کے حاشیہ میں لکھا ہے اس میں دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی جہت کے ساتھ خاص نہیں ﴿ان اللّٰه واسع علیم﴾(البقرۃ:۱۱۵)کا ترجمہ انہوں نے ان الفاظ میں کیا ہے:’’اللہ تعالیٰ محیط ہیں کا مل العلم ہیں ‘‘اور آیت واللّٰه محیط بالکافرین(بقرہ:۱۹)کے حاشیہ میں اشرف علی صاحب نے لکھا ہے اس میں دلیل ہے قول صوفیاء کی کہ حق تعالیٰ اپنی مخلوق کو ذاتاً محیط ہے بدون اتصال اور کسی کیفیت کے،نہ محض علم سے محیط ہے۔ حلول کا عقیدہ ہمارے کلام میں دو لفظ زیادہ استعمال ہوئے ہیں حلول اور وحدۃ الوجود،ان دونوں کی تعریف معلوم ہوجائے تو بات کے سمجھنے میں آسانی ہوجائے گی حلول کا معنی ہے اترنا،داخل ہونا۔اصطلاح میں حلول کا معنی ہے اللہ تعالیٰ کی ذات کا بندے کے اندر اترنا،داخل ہونا۔صوفیاء میں کچھ لوگ حلول کے قائل ہیں ان کا عقیدہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے اندر بستا اور
Flag Counter