Maktaba Wahhabi

87 - 222
ہے کہ دوبارہ مطالعہ دیکھ کرلاؤ(مولانا الیاس کی دینی دعوت ص ۵۸)۔یہ ہیں عبدالقدوس صاحب گنگوہی جن کی قبر پر مولانا الیاس دوزانومراقبے میں بیٹھے،عقیدہ ٔوحدۃ الوجود کے قائل وداعی تھے۔ سید ابوالحسن ندوی فرماتے ہیں:اس صدی میں حضرت شیخ عبدالقدوس گنگوہی ۹۴۴؁۔ھ کا آفتاب ارشاد نصف النہار پر پہونچا اور ان سے سلسلہ چشتیہ صابریہ کو نئی تاریخ اور طاقت حاصل ہوئی،وہ وحدت الوجود کے اسرار بر ملا زبان سے کہتے اور اس کے داعی تھے۔(تاریخ دعوت و عزیمت ۴ ص ۳۷۔۳۸)۔سوال یہ ہے کہ جماعت تبلیغ کے بانی عبدالقدوس گنگوہی جیسے ملحدوبے دین شخص کی قبر پر مراقُبّہ کرکے کیا فیض لینا چاہتے تھے اور پھر ان کا سارادن خاموش رہنا حتی کہ طلباء کے درس کے وقت بھی بات نہ کرنا صرف اشارے سے سبق شروع کرانا اور اشارے سے بند کرادینا،وہ ان باتوں میں کس کی سنّت پر عمل کررہے تھے۔ صوفیوں کا براہ راست اللہ تعالیٰ سے علم حاصل کرنے کا دعویٰ ابدال میں سے ایک شخص نے خضر علیہ السلام سے دریافت کیا کہ تم نے اپنے سے زیادہ مرتبہ والا کوئی ولی بھی دیکھا ؟فرمانے لگے ہاں دیکھا ہے۔میں ایک مرتبہ مدینہ طیبہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد میں حاضر تھا میں نے امام عبدالرزاق محدث رحمہ اللہ کو دیکھا کہ وہ احادیث سنارہے ہیں اور مجمع ان کے پاس احادیث سن رہا ہے اور مسجد کے ایک کونہ میں ایک جوان گھٹنے پر سر رکھے علیحدہ بیٹھا ہے،میں نے اس جوان سے کہا تم دیکھتے نہیں کہ مجمع حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیثیں سن رہا ہے تم ان کی ساتھ شریک نہیں ہوتے،اس جوان نے نہ تو سراٹھایا اور نہ میری طرف التفات کیا
Flag Counter