فرمایا کہ لا الہ الا اللہ کا مفہوم یہ ہے کہ خدا کے سوا کوئی دوسرا معبود نہیں ہے اور معبود کے لئے عابد کاہونا ضروری ہے اس میں دوئی کا تصور نمایاں ہے جوکہ اصل شرک ہے اور شرک خفی اس میں یہ ہے کہ عابد عبادت میں مذکور نہیں ہے۔
اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معنی یہ ہے کہ خدا و ندتعالیٰ نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کی طرف بھیجا ہے یہاں اس میں شک نہیں کہ مضاف جو کہ لفظ رسول ہے وہ مضاف الیہ یعنی اللہ کاغیر ہے اور یہ شرک جلی ہے اور جب تو وحدت کی حقیقت کو پالے گا اور تعینات کی غیریت اعتباری جانتے ہوئے رسول خدا کو بھیجنے والے کا مظہر دیکھے گا تو ان تمام اقسام شرک سے نجات پالے گا۔ص ۱۱۹۔۱۲۰
اسی کتاب میں دوسری جگہ شاہ صاحب فرماتے ہیں۔آپ سے کسی نے توحید کی مثال پوچھی کہنے لگے جس طرح ایک مٹکے کو ریت سے بھر کے اس میں پانی ڈال دیا جائے وہ اس ریت کے ہرذرے میں سرایت کر جاتا ہے اسی طرح ذات وحدہ لا شریک لہ کائنات میں سرایت کئے ہوئے ہے ص ۳۷۲۔
الصوفی ھو اللہ۔صوفی ہی اللہ ہے
صوفی اللہ ہے کہ زیر عنوان شاہ صاحب اس کتاب میں فرماتے ہیں فرمایا کہ عالم امکان کے حجابات اور قوت وہمیہ کی انانیت سے چھٹکارا پانا منزل عرفان کا پہلا قدم ہے۔اور کہنے والے نے اپنے اس قول میں اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ الصوفی ہواللہ،صوفی اللہ ہے جب ممکن اپنے وجود سے اپنے امکان سے گردوغبار جھاڑدے گا تو ذات واجب الوجود کے سوا
|