Maktaba Wahhabi

153 - 222
قاسم نانوتوی صاحب نے زندہ آدمی کا جنازہ پڑھا وہ ان کی کرامت سے مر گیا سوانح قاسمی کے مؤلف نے مولوی قاسم نانوتوی کی یہ کرامت بیان کی ہے کہ ایک جگہ پر شیعوں نے مولوی صاحب کے آگے ایک نوجوان لڑکے کا فرضی جنازہ رکھا حقیقت میں یہ لڑکا زندہ تھا مولوی صاحب سے انہوں نے کہا اس میت کا آپ جنازہ پڑھا دیں مولوی صاحب نے کہا تمہارا مذہب اور ہے میرا اور ہے میں تمہارا جنازہ کیسے پڑھ سکتا ہوں مگر انہوں نے آپ کو مجبور کردیا اس سے ان کا مقصد یہ تھا کہ ہم مولوی صاحب کا مذاق اڑائیں گے مولوی صاحب نے جنازہ شروع کردیا اور دو تکبیریں ہوگئیں اور ان کے منصوبے کے مطابق میت یعنی لڑکا نہیں اٹھا تو ان میں سے کسی نے ہونہہ کے ساتھ جنازہ کو اٹھ کھڑے ہونے کی سسکاردی مگر نہ اٹھا حضرت نے تکبیرات اربعہ پوری کرکے اسی غصے میں فرمایا اب یہ قیامت کی صبح سے پہلے نہیں اٹھ سکتا۔ص ۷۲ ج ۲ حاشیہ۔ مولوی رفیع الدین صاحب کے والد صاحب کی قبر سے قرآن پڑھنے کی آواز آتی تھی مفتی صاحب نے قبر پر جا کر کہاکیوں لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کررکھا ہے۔اس جملہ کا زبان سے نکلنا تھا کہ وہ آواز بند ہوگئی اور پھر کبھی سنائی نہ دی۔کیا ٹھکانہ ہے اس تصرف کا جو زندوں سے گزرکر برزخ تک پہنچا ہوا ہو اور قبر والوں پر بھی موثر ہوتا ہو۔گویا قبر والے برزخ میں بھی ان مربّیان دین کے وعظ و پند اورتنبیہ کے شائق اور ان پر عمل درآمد کر نے کے لئے مستعد رہتے
Flag Counter