Maktaba Wahhabi

85 - 222
خودکشی کرنے والے اس ملحد جس نے نہ احرام باندھا بلکہ ننگا رہا نہ لبیک کہا اور حرام موت مرا یہ کفر والحاد کی بڑہانکی کہ اگر اللہ تعالیٰ کی ذات کا یہ لوگ طواف کرتے تو بیت اللہ سے بے نیاز ہوجاتے اور دعویٰ کیا کہ اس کو شہداء بدر سے بھی اونچا درجہ ملا ہے اس قسم کی بکواس وہی شخص کرسکتا ہے جو عقل سے فارغ ہوکر پاگل و دیوانہ ہو چکا ہو کہاں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ صحابہ رضی اللہ عنہ کا جہاد اور وہ بھی غزوہ ٔبدر اور کہاں حرام موت مرنے والا یہ صوفی ملحد۔ممکن ہے اس حرام موت مرنے والے صوفی کی شکل میں آکر شیطان نے اس خواب دیکھنے والے کو گمراہ کیا ہو اور یہ سب بکواس اس نے کی ہو۔ مسجدوں کے بجائے قبروں اور مزاروں پر چلّے تبلیغی جماعت کے بارے میں مشہور ہے کہ وہ مسجد وں میں چلّے کھینچتی ہے لیکن مسجدوں کے چلّے اتنے بابرکت نہیں جتنا کہ قبروں اور مزاروں کے چلّے بابرکت ہیں اس کے ثبوت کے لئے یہ حکایت پیش خدمت ہے۔ حاتم اصم بلخی جو مشہور صوفیاء میں سے ہیں کہتے ہیں کہ تیس برس تک ایک قبر میں انھوں نے یہ چلّہ کیا تھا کہ بے ضرورت کسی سے بات نہیں کی،جب حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر اطہر پر حاضر ہوئے تو اتنا ہی عرض کیا تھا کہ اے اللہ ہم لوگ تیرے نبیؐ کی قبر کی زیارت کو حاضر ہوئے ہیں تو ہمیں نا مراد واپس نہ کیجئیو،غیب سے آواز آئی کہ ہم نے تمہیں اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر کی زیارت نصیب ہی اس لئے کی ہے کہ اس کو قبول فرمائیں۔جاؤ ہم نے تمہارے اور تمہارے ساتھ جتنے حاضر ہیں سب کی مغفرت کردی۔(فضائل حج،فصل زائرین کے واقعات،واقعہ۴)۔
Flag Counter