Maktaba Wahhabi

159 - 222
ہے)یعنی نہیں کوئی موجود مگر اللہ گویا کہ یہ سب کائنات جو اللہ کے سوا نظرآتی ہے وہ اللہ سے جدا نہیں بلکہ اس کی ذات کا جزوحصہ ہے اس لئے صوفی کے عقیدے میں دنیا کی کوئی چیز رب تعالیٰ کا غیر نہیں نعوذ باللّٰه من ذالک۔ اس سے معلوم ہوا کہ کسی صوفی کے کلمے کا خواہ وہ دیوبندی ہو یا بریلوی کوئی اعتبار نہیں کیو نکہ ان کے کلمے کا معنی لا معبود الا اﷲ نہیں بلکہ لا موجود الا اﷲ ہے۔ مرتبہ حق الیقین پر پہنچنے سے تکالیف شرعیہ ساقط ہوجاتی ہیں فرمایا آیت(واعبدربک حتی یا تیک الیقین)میں علمائے ظاہر نے یقین سے مراد موت لی ہے لیکن نزد صوفیاء یقین کے تین مراتب ہیں(۱)علم الیقین(۲)عین الیقین(۳)حق الیقین۔سب سے بڑھ کر حق الیقین ہے یہ ایسا مرتبہ ہے جب آدمی(موتواقبل ان تموتوا)پر پہنچتا ہے تب حاصل ہوتا ہے اور اس مرتبہ پر پہنچ کر تکالیف شرعیہ ساقط ہوجاتی ہیں(شمائم امدادیہ ص ۴۶ امدادالمشتاق ص ۴۸)۔ فرمایا مراتب یقین تین ہیں علم الیقین مرتبہ ادنی عین الیقین مرتبہ وسطی حق الیقین مرتبہ اعلٰی ہے حق الیقین مرتبہ فنانی الفنا ہے مثال یوں ہے علم حرارت آتش علم الیقین ہے جب اس پرانگلی رکھی جائے تو عین الیقین ہے اورجب لوہے کو خوب گرم کیا جائے اور اس وقت لوہا کہے(انا النار)یہ مرتبہ حق الیقین ہے اس مرتبہ میں عبادت ساقط ہوجاتی ہے۔(شمائم امدامیہ ص ۴۸)۔
Flag Counter