Maktaba Wahhabi

219 - 222
سے کہ عرش حق کی طرح ان کا وجود بھی انوار و تجلیات حق کا مظہر اتم بن گیا انفاس العارفین ص ۲۱۳۔۲۱۲۔ اس ملفوظ کا خلاصہ یہ ہے کہ یاقوت حبشی کو عرشی کہنے کی وجہ بقول شاہ ولی اللہ یہ نہیں کہ اس نے زمین و آسمان سے گزرکر عرش سے دائمی تعلق پیدا کرلیا تھا بلکہ اس کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ وہ عرش کی طرح اللہ تعالیٰ کی تجلیات کا مکمل مظہر بن گیا یعنی یہ حبشی اور عرش اور اللہ تعالیٰ سب ایک ہوگئے۔نعوذباللہ من ذالک۔ صوفی تلخ و بدبودار چیزوں کو انتہائی لذت و خوشی سے استعمال کرلیتا ہے شاہ ولی اللہ انفاس العارفین ص ۲۱۴ میں زیر عنوان:بشری خصوصیات کی خصوصیات لکھتے ہیں فرمایا لڑائی جھگڑا صلح پسندی غصہ اور اس قسم کی تمام بشری خصوصیات مختلف قویٰ کے باہمی امتزاج سے پیدا ہوتی ہیں اور سلوک اور مراتب و لایت انہیں قوتوں کے ٹکراؤ سے ظہور پذیر ہوتے ہیں اور انسانی مزاج کی انہی مختلف النوع قوتوں سے کام لینے کے لئے انبیاء کرام علیہم السلام کو بھیج کر انسانو ں کو تکالیف شرعی کا پابند بنایا گیا ہے اس کے ثبوت میں کہا جاسکتا ہے کہ عارف بعض اوقات تلخ و بدبودار چیزوں کو بھی انتہائی لذت اور خوشی سے استعمال کرلیتا ہے اس وجہ سے کہ وہ اپنے بعض بشری قویٰ سے دستبردار ہوچکا ہوتا ہے۔اس ملفوظ سے معلوم ہوا صوفیت انسان کے ہوش و حواس کھوجانے اور اس کے پاگل اور احمق ہوجانے کا
Flag Counter