Maktaba Wahhabi

58 - 222
امام ابن قیم رحمہ اللہ جلاء الافہام ص ۱۹ حدیث ۱۹ کی بحث میں فرماتے ہیں میں نے اپنے شیخ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا اسکی سند میں یزید بن عبداللہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتا ہے اس نے ان سے نہیں سنا اور حافظ ابن حجر رحمہ اللہ تحفۃ الاشراف(ج ۱۰ ص ۴۲۱)کے حاشیہ النکت الظراف میں فرماتے ہیں اس حدیث کو امام طبرانی نے معجم الاوسط میں روایت کیا ہے وہاں یزید بن عبداللہ اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے مابین ابوصالح کا واسطہ ہے اس سے معلوم ہوا یہ حدیث متصل نہیں ہے اس لئے ضعیف ہے۔ ہر جمعہ کی رات کو دنیا کے تمام ولی بیت اللہ میں جمع ہوتے ہیں مولوی زکر یا صاحب نے فضائل حج فصل ۱۰ حکایت ۱۶ میں لکھا ہے کوئی کامل ولی ایسا نہیں جو ہر جمعہ کی شب کواس شہر میں نہ آتا ہو یعنی مکہ مکرمہ اور بیت الحرام میں۔یہاں مولوی زکریا صاحب نے زندہ اور مردہ ولی کا فرق نہیں کیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے عقیدے میں ہر زندہ و مردہ ولی بیت اللہ میں نماز پڑھتا ہے اور بعض دیو بندی علماء کا قول پہلے نقل کر چکا ہوں کہ اولیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں وہ وہاں تمام اعمال کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ یہ تمام باتیں اس بدعتی عقیدے کی وجہ سے ہیں کہ روح کے لئے جسم ضروری ہے وہ جسم کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی اور ائمہ اہل سنّت کے نزدیک روح ایک مستقل مخلوق ہے وہ جسم انسانی کے بغیر بھی زندہ رہ سکتی ہے انسان کے مرنے کے بعد یہی روح عذاب میں مبتلا کی جاتی ہے اور اسی کو بہشت کی نعمتوں سے نوازاجاتا ہے اسی کو اللہ کے پاس لے جایا جاتا ہے اللہ تعالیٰ کے فرشتے اسی روح کو ان الفاظ کے ساتھ خطاب کرتے ہیں ﴿یاا یتھاالنفس
Flag Counter