Maktaba Wahhabi

166 - 222
اور جب الااللہ کہتا تو نورظاہر ہوتا۔صوفی نے اس مقام پر یہ نہیں کہا کہ الا اللہ کہتے وقت صوفی اور اس کی چادرواپس ظاہر ہوجاتے بلکہ کہا صرف نور ظاہرہوتا۔اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ صوفی اور اس کی چادر غیر اللہ نہیں تھے بلکہ وہ وہی نور تھے جو الااللہ کہتے وقت ظاہر ہوتا تھا۔اگر یہ صوفی وہ نور نہ ہوتا تو وہ اور ان کی چادرواپس ظاہر ہوجاتے اور گر یہ نوروہ صوفی نہ ہوتا تو پھر دوسری بارذکر کون کرتا تھا۔ انسان کا ظاہر عبد ہے اور باطن حق مولوی اشرف علی تھانوی نے(امدادالمشتاق ص ۶۳)پر لکھا ہے انسان کا ظاہر عبد ہے اور باطن حق ہے۔ …الخ یہ صوفیاء کا وحدت الوجود کا نظریہ ہے صوفیاء کے نزدیک یہی انسان بندہ بھی ہے رب بھی ہے اس انسان کے علاوہ اور اس سے باہر رب کی کوئی ذات موجود نہیں ہے یہی انسان صوفیاء کے نزدیک رب تعالیٰ ہے باعتبار باطن کے اسکی تائید اس قول سے بھی ہوتی ہے۔ فرمایاکہ:سورہ طہ کی آیت ﴿انی ا اناربک فاخلع نعلیک انک بالوادی المقدس طویٰ﴾اے موسیٰ اپنے جوتے اتاردو تم مقدس وادی طویٰ میں ہو۔یہ آواز موسیٰ علیہ السلام کو کہیں باہر سے نہیں آئی تھی بلکہ یہ ان کے اپنے اندر کی آواز تھی(امدادالمشتاق ص ۷۳)ازاشرف علی صاحب تھانوی۔ انہی اشرف علی کا قول ہے کہ حسین بن منصور حلاج سے جب پوچھا گیا تم اپنے آپ کو خدا
Flag Counter