Maktaba Wahhabi

127 - 222
حاصل نہ ہوتا کیونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بھی تو اولادآدم میں سے ہیں مگر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ذات کو اتنا مطہر بنالیا کہ نور خالص بن گئے اور حق تعالیٰ نے آپ کو نورفرمایا ہے اور شہرت سے ثابت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سایہ نہیں تھا اور ظاہر ہے کہ نور کے علاوہ ہر جسم کے سایہ ضرور ہوتا ہے اس طرح آپ نے اپنے متبعین کو اس قدر تزکیہ و تصفیہ بخشا کہ وہ بھی نور بن گئے چنانچہ ان کی کرامات وغیرہ کی حکایتوں سے کتابیں پر اور مشہور ہیں۔اس پوری عبارت کو مؤلف صاحب نے تواضع،عبدیت،فنائیت کے عنوان کے تحت لکھا ہے اس پوری عبارت کے پڑھنے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ کسی کٹربریلوی مولوی کا کلام ہے حالانکہ یہ دیوبندی صوفی مولوی کا کلام ہے اس بیان میں مؤلف نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو مجسم نور کہا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ آپ بشریت سے نکل کر نوری مخلوق ہوگئے تھے اس لحاظ سے آپ بشر نہیں رہے تھے اس کی دلیل مؤلف نے یہ دی ہے کہ آپ کا سایہ نہیں تھااس کے ساتھ ساتھ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو خالی نور نہیں کہا بلکہ دوسروں کو منور کردینے والا قراردیا۔مؤلف نے وضاحت کی ہے کہ آپ کی مطہر ہستی نے صحابہ کو بھی خالص نور کردیا جس کا مطلب یہ ہے صحابہ کا سایہ بھی نہیں تھا۔دیو بندی شیخ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کے نور ہونے کا سبب ریاضت و مجاہدہ اور سیروسیاحت کو قراردیا ہے یعنی جس کو آج تبلیغی جماعت خروج کا نام دیتی ہے اس سے واضح ہے کہ اس دیوبندی مؤلف و شیخ نے جس دین کی بات کی ہے وہ مسلمان قوم کا دین نہیں ہے جو گیوں اور رھبانوں کا دین ہے قرآن و سنّت سے ثابت ہے کہ آپ مجسم نور نہیں تھے کیونکہ نور نہ کھاتا ہے نہ پیتا ہے نہ سوتا ہے نہ نکاح کرتا ہے نہ اس کی اولاد ہوتی ہے اور یہ
Flag Counter