Maktaba Wahhabi

109 - 222
معطل ہوتی جائے گی اسی قدر موت سے نزدیک یا مردہ کہلائے گی’’انتھی ملتقطا‘‘۔ اس طویل بیان میں جو کچھ شیخ صاحب نے لکھا ہے اس کا خلاصہ ولب لباب یہ ہے کہ روح مخلوق نہیں ہے حالانکہ روح کے غیر مخلوق ہونے کا عقیدہ اہل سنّت کا نہیں اہل بدعت کا ہے روح کو اللہ تعالیٰ کا قول یا حکم کہنا اس کے مخلوق ہونے کے منافی نہیں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے(تعرج الملائکۃ والروح الیہ)(المعارج:۴)اللہ تعالیٰ کی طرف اسکے فرشتے اور روح پروازکرتے ہیں اس آیت سے ثابت ہے کہ روح جسم اور وجود والی مخلوق ہے جو اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے لئے اوپر جاتی ہے(سورہ فجر۲۷۔۳۰)میں(یایتھا النفس المطمئنۃ ارجعی الی ربک راضیۃ مرضیۃ فادخلی فی عبادی وادخلی جنتی)ا ے اطمینان والی روح تو اپنے پروردگار کے جواررحمت کی طرف چل اس طرح کہ تو اس سے خوش اور وہ تجھ سے خوش پھر چل کر تو میرے خاص بندوں میں شامل ہوجا۔(ترجمہ اشرف علی تھانوی صاحب)شیخ محمودالحسن صاحب دیوبندی نے اس آیت کا ترجمہ یہ کیا ہے ’’اے وہ جی جس نے چین پکڑلیا پھر چل اپنے رب کی طرف تو اس سے راضی وہ تجھ سے راضی ہے اور شامل ہو میرے بندوں میں۔ اشرف علی صاحب نے(ارجعی الی ربک)کا ترجمہ کیا تو اپنے پروردگار کے جواررحمت کی طرف چل،حالانکہ آیت کریمہ میں ایسا کوئی لفظ نہیں جس کا ترجمہ جواررحمت ہو یہ ترجمہ نہایت صوفیانہ ترجمہ ہے صوفیاء وغیرہ کے نزدیک اللہ تعالیٰ کا عرش پر مستوی ہونا باطل ہے ان کے ہاں وہ ہرجگہ مخلوق کی شکل میں موجود ہے۔لہذا روح کا آسمانوں کی طرف جانا انکے
Flag Counter