Maktaba Wahhabi

105 - 222
ساتویں آسمان کے اوپر ہے میں نے کہا اگر وہ یوں کہے کہ اللہ تعالیٰ عرش پر ہے لیکن میں نہیں جانتا کہ عرش آسمان پر ہے یا زمین پر۔امام صاحب نے فرمایا وہ بھی کافر ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ اعلیٰ علیین میں ہے۔یہ ہے اللہ تعالیٰ کے بارے میں ائمہ اہل سنّت کا عقیدہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کا عقیدہ بھی یہی ہے امام صاحب نے اس شخص کو کافر کہا ہے جو اللہ تعالیٰ کوساتوں آسمانوں کے اوپر عرش پر نہیں جانتا۔حلول کے عقیدے میں انسانی روح کو رب تعالیٰ کی تجلی مانا جاتا ہے جو غیر مخلوق ہے اور اللہ تعالیٰ کی ذات کا حصہ ہے۔اس لئے اشرف علی صاحب نے فرمایا(عذاب و ثواب اس جسم پر نہیں ہے اورر وح اعظم پر بھی نہیں)(امداد المشتاق ص ۷۹)۔اس کی وضاحت حکیم الامت حنفیہ دیوبندیہ تبلیغیہ نے یہ فرمائی ہے کہ روح حق کی تجلی ہے اس لئے اس پر عذاب نہیں اور اس جسم پر بھی عذاب نہ ہوگا بلکہ اس جسم پر ہوگا جو خواب میں نظر آتا ہے اور فرماتے ہیں روح اعظم پر عذاب نہ ہوگا کیونکہ وہ تجلی ہے حق کی اور عذاب اس روح پر ہوگا جو روح اعظم نہیں بلکہ ہر انسان میں جدا جدا ہے اس کی شان مثل ملائکہ کے ہے کہ کائنات کے مربی و مرید ہیں امرونہی کے وہ مخاطب نہیں ا س روح اعظم کا علم کشف سے ہوا ہے۔روح حیوانی اس کے علاوہ ہے۔(صوفیاء کے یہاں روح مخلوق نہیں)اس کے بارے میں شبیر احمد عثمانی صاحب نے جو دیوبندی و تبلیغی جماعت کے بڑے علماء میں سے ہیں ؛ سورہ اسراء کی آیت(۸۵)﴿ ویسئلونک عن الروح قل الروح من امر ربی ومااویتم من العلم الا قلیلا ﴾کی شرح میں طویل بحث کی ہے اس بحث میں شیخ موصوف نے یہ موقف اختیار کیا ہے کہ روح کا تعلق عالم اور عالم خلق سے نہیں۔﴿الا لہ
Flag Counter