Maktaba Wahhabi

103 - 222
کا عقیدہ ہے اس بات کو سمجھنے لینے کے بعد اب اگر کسی کو تجلی و ظہور کے عقیدے کا حامل پائو تو سمجھنے کی مشکل نہیں ہوگی کہ یہ شخص وحدت الوجود کا قائل ہے۔ دیو بندی و تبلیغی جماعت کے حکیم الامت نے ارواح ثلاثہ(حکایت ۲۱۵)میں طویل حکایت نقل فرمائی ہے اس میں انھوں نے اپنے ایک پیر بھائی صوفی دیوبندی کے بارے میں یہ باتیں نقل فرمائی ہیں۔اس بزرگ کے بیٹے کا بیان ہے میرے والد کے اندر چشتیت بہت غالب تھی ان کی کیفیت یہ تھی جس جگہ یہ سنتے تھے کہ وہاں فلاں شیٔ خوبصورت ہے تو سفر کرکے اسے دیکھنے جاتے تھے،چنانچہ ایک مرتبہ انہیں معلوم ہوا کہ جے پور میں ایک تصویر بہت خوبصورت ہے پس وہ اسے دیکھنے کے لئے جے پور روانہ ہوگئے،جاکر اسے دیکھ آئے اس طرح ان کو معلوم ہوا کہ لکھنئو سے بہت دور مقام پر کسی کے یہاں بانسی حصار سے کوئی اونٹنی آئی ہے جو بہت خوبصورت ہے یہ سن کر اس کو دیکھنے روانہ ہوگئے اور وہاں جاکر اس اونٹنی کو دیکھا اور اس کی گردن میں ہاتھ ڈال کر اس کا سر جھکایا اس کی پیشانی پر بوسہ دیا اور فرمایا کہ کہاں ظہورفرمایا ہے۔لکھنؤ کے اطراف میں ایک مقام پر ایک عالم رہتے تھے وہ ایک لڑکے پر عاشق تھے اس کو بہت محبت سے پڑھاتے تھے جب والد صاحب کو اس کے حسن کا قصہ معلوم ہوا تو وہ حسب عادت اسے دیکھنے چل دئے جس وقت والد پہنچے اس وقت لڑکا کوٹھری کے اندر تھا وہ عالم صاحب چارپائی سے کمر لگا ئے کوٹھری کی طرف پشت کئے ہوئے تھے والد صاحب اسباب رکھ کر اس عالم سے مصافحہ کرنے گئے جب یہ سہ دری پر پہنچے تو لڑکا ان کو دیکھ کر کوٹھری میں سے نکلا والد صاحب نے مصافحہ کے لئے ہاتھ بڑھائے تھے کہ ان کی
Flag Counter