Maktaba Wahhabi

87 - 264
مطابق فیصلے ہوتے ہوں وہ اسلامی ملک نہیں ہے اور اس سے ہجرت کرنا فرض ہے۔‘‘ ۳۴۔بن باز الشیخ، مجلۃ الفرقان،،الکویت، العدد ۲۸، ص ۱۲ ۳۵۔علاوہ ازیں شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ کے اس فتوی کی بنیاد پر ان کے زمانے میں ہی ان میں اوربعض کبار سلفی علماء میں شدید وحشت کی کیفیت پیدا ہو گئی تھی اور یہاں تک بعض شیوخ اپنی تحریروں اور تقاریر میں ان کا پورا نام بھی نہ لیتے تھے بلکہ ’ابن ابراہیم‘ کہتے ہیں جو ایک نامناسب طرز عمل ہے لیکن اس سے سلفی علماء کے اس مسئلے میں شیخ محمد بن ابراہیم رحمہ اللہ سے اختلاف کی حساسیت کا اندازہ ہوتا ہے۔(علی بن حسن بن علی الحلبی، صیحۃ النذیر بخطر التکفیر، بدون الناشر، الأردن، ۱۴۱۷ھ، ص۹۹) ۳۶۔ فتاوی ورسائل الشیخ محمد بن إبراھیم : ۱؍ ۶۵ ۳۷۔عبد الرحمن بن معلا اللویحق، الغلو فی الدین فی حیاۃ المسلمین المعاصرۃ، مؤسسۃ الرسالۃ، الطبعۃ الأولی، ۱۹۹۲ء، ص۲۹۱ ۳۸۔صالح بن فوزان الفوزان الشیخ، کتاب التوحید، بدون الناشر، بدون سنۃ الطبع،ص ۵۲ ۳۹۔صالح بن فوزان الفوزان الشیخ، أسئلۃ وأجوبۃ فی مسائل الإیمان والکفر، المکتبۃ الشاملۃ، بدون الناشر، بدون سنۃ الطبع، ص ۹ ۴۰۔البخاری محمد بن إسماعیل الإمام، الجامع المسند الصحیح المختصر من أمور رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وسننہ وأیامہ‘ کتاب الحدود‘ باب ما یکرہ من لعن شارب الخمر، دار ابن کثیر، بیروت، الطبعۃ الثالثۃ، ۱۹۸۷ء، ۶؍۲۴۸۹ ۴۱۔علی بن حسن الحلبی، التحذیر من فتنۃ الغلو فی التکفیر، دار المنھاج، الطبعۃ الأولی، ۲۰۰۵ء، ص ۶۶ ۴۲۔ أیضاً : ص ۷۷۔۷۸ ۴۳۔علی بن نایف الشحود، المفصل فی شرح آیۃ الولاء والبراء، المکتبۃ الشاملۃ، بدون الناشر، الطبعۃ الثانیۃ، ۲۰۰۷ء، ص ۲۸۸ ۴۴۔عبد اللّٰہ بن عبد العزیز الجبرین الشیخ، تسھیل العقیدۃ الإسلامیۃ، دار العصمیعی للنشر والتوزیع، الریاض، الطبعۃ الأولی، ۱۴۲۳ھ، ص ۲۴۲۔۲۴۳
Flag Counter