Maktaba Wahhabi

149 - 264
فساد القتال أعظم من فساد کبیرۃ یرتکبھا ولی الأمر۔‘‘ (19) ’’ کسی منکر کا انکار اس سے بڑے منکر سے جائز نہیں ہے۔اسی وجہ سے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی غرض سے حکمرانوں کے خلاف تلوار سے خروج حرام قرار دیاگیاہے کیونکہ اس قسم کے خروج سے جن محرمات کا ارتکاب اورفرائض کا ترک لازم آئے گا‘ وہ ان حکمرانوں کے منکرات اور گناہوں سے بڑے ہوں گے۔حکمرانوں سے صرف ان کے فسق وفجور مثلاً زنا وغیرہ کی وجہ سے قتال نہیں کیا جائے گا۔پس ہر وہ گناہ کہ جس کے مرتکب کا قتل جائز ہے ‘ اس گناہ کے ارتکاب پر حکمرانوں سے قتال جائز نہیں ہو گاکیونکہ حکمرانوں سے قتال کا فساد اس گناہ سے بہت بڑھ کر ہے کہ جس کا ارتکاب حکمران کرتا ہے ۔‘‘ پس اہل علم کے نزدیک ایسے حکمرانوں کو وعظ و نصیحت اور امر بالمعروف و نہی عن المنکر واجب ہے لیکن ا للہ کے رسولe کے فرامین کے مطابق ان سے قتال جائز نہیں ہے کیونکہ اس میں مسلمانوں کا اجتماعی ضرر اور بڑے پیمانے پر فتنہ و فساد برپا ہونے کا اندیشہ ہے۔ ہاں اگر کسی پُر امن طریقے مثلاً احتجاجی سیاست وغیرہ سے ان حکمرانوں کی معزولی اوران کی جگہ اہل عدل کی تقرری ممکن ہو تو پھر ان کی معزولی اور امامت کے اہل افراد کی اس منصب پر تقرری بھی عامۃ الناس کا ایک بنیادی فریضہ ہو گی۔ ظالم حکمرانوں کے خلاف خروج اس میں بھی کوئی شک نہیں ہے کہ مسلمان ممالک میں حکمران طبقہ اور ان کے احکامات کی تنفیذ کرنے والی سکیورٹی فورسز‘ ایجنسیاں اور انتظامیہ ظلم کرتی ہے۔ان کے ظلم و ستم کی داستانوں سے ڈیلی اخبارات اور نیوز چینلز بھرے پڑے ہیں ۔ ایسا بھی دیکھنے میں آیا کہ چند امریکی ڈالروں کے عوض ہمارے ہاں سے بے گناہ افراد کو پکڑ پکڑ کر امریکہ کے حوالے کیا گیاجیسا کہ ترک باشندے’مراد کرناز‘ کی عبرت ناک داستان بعنوان ’’جب مجھے تین ہزار ڈالر میں امریکیوں کے ہاتھ فروخت کیا گیا‘‘ ماہنامہ اردو ڈائجسٹ فروری ۲۰۰۹ء میں شائع ہوئی۔آج اگر کوئی شہری لٹ جائے تو انصاف ملنا تو دور کی بات، ایف آئی آر تک کٹوانے کے لیے پولیس والوں کو رشوت دینا پڑتی ہے۔ ہائی کورٹ کے سامنے قتل ہوجائے توفیصلہ کہیں دوسری نسل جا کر سنتی ہے۔ عدالت میں کوئی الزام ثابت
Flag Counter