شرک اکبر اور شرک صریح میں مبتلا ہو اورتصورِ وحدانیت کا سرے سے ہی انکاری ہو وغیرہ۔ ایسے تمام افراد سے تعلقِ ولایت یعنی دلی محبت رکھنا کسی طور بھی جائز نہیں ہے۔ عقیدۃ الولاء و البراء مسلمان حکمرانوں کی تکفیر کی تیسری بڑی بنیاد عقیدہ’ الولاء و البراء‘ ہے جس کا کسی حد تک تذکرہ سابقہ صفحات میں ہو چکا ہے‘ یہاں ہم اس کی مزید وضاحت بیان کر رہے ہیں ۔اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے قرآن مجید میں صریح الفاظ میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اہل ایمان کے دشمنوں سے قلبی محبت رکھنے‘ ان کو رازدان بنانے اور ان کو اپنا قریبی دوست بنانے وغیرہ سے منع فرمایا ہے۔ 1۔ آیت مبارکہ ﴿یٰٓاَیھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوْا بِطَانَۃً مِّنْ دُوْنِکُمْ لَا یَاْلُوْنَکُمْ خَبَالًا وَّدُّوْا مَا عَنِتُّمْ قَدْ بَدَتِ الْبَغْضَائُ مِنْ اَفْوَاھِھِمْ وَمَا تُخْفِیْ صُدُرْوُھُمْ اَکْبَرُ﴾(51) کے تحت کسی مسلمان کے لیے یہ حرام ہے کہ وہ کسی حربی کافر کو اپنا رازدان بنائے۔ 2۔ آیت مبارکہ ﴿یٰٓاَیھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوْا الْکٰفِرِیْنَ اَوْلِیَآئَ مِنْ دُوْنِ الْمُؤْمِنِیْنَ اَتُرِیْدُوْنَ اَنْ تَجْعَلُوْا لِلّٰہِ عَلَیْکُمْ سُلْطَانًا مُّبِیْنًا﴾(52) کے تحت ایک مسلمان کے لیے کسی حربی کافر کو اپنا قلبی دوست بنانا حرام ہے۔ 3۔ ﴿یٰٓاَیھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوْا الَّذِیْنَ اتَّخَذُوْا دِیْنَکُمْ ھُزُوًا وَّلَعِبًا مِّنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ وَالْکُفَّارَ اَوْلِیَآئَ﴾(53)کے تحت مذہب اسلا م کا مذاق اڑانے والے یہود و نصاریٰ اور کفار سے تعلق ولایت رکھنا ‘ ان کے ساتھ ایسے گھل مل کر رہنا جیسے مسلمانوں کے ساتھ رہا جاتا ہے ‘ ایک مسلمان کے لیے حرام ہے۔ 4۔﴿یٰٓاَیھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لاَ تَتَّخِذُوْا عَدُوِّیْ وَعَدُوَّکُمْ اَوْلِیَآئَ تُلْقُوْنَ اِلَیْھِمْ بِالْمَوَدَّۃِ وَقَدْ کَفَرُوْا بِمَا جَآئَ کُمْ مِّنَ الْحَقِّ یُخْرِجُوْنَ الرَّسُوْلَ وَاِیَّاکُمْ اَنْ تُؤْمِنُوْا بِاللّٰہِ رَبِّکُمْ﴾(54)کے تحت حربی کفار سے تعلق ولایت یا ان کی مسلمانوں کے خلاف مدد یا جاسوسی کرنا کسی بھی مسلمان کے لیے حرام ہے۔ |