Maktaba Wahhabi

131 - 264
تو ایک بہت ہی عجیب بات ہے۔‘‘ اس طرح وہ فلاسفہ‘ دہریے اور سیکولرطبقہ جو سرے سے خدا کے وجود کا ہی قائل نہیں ہے‘ ان سے بھی کسی قسم کا تعلق ولایت رکھنا قرآن کی درج بالا آیات کے منشاکے خلاف ہو گا۔اہل کتاب کی اکثریت ایسی ہے جو تصور توحید اور اللہ کی وحدانیت کے عقیدے کے تو قائل ہیں اور اپنے مذہب کو دین توحید کا نام بھی دیتے ہیں لیکن تاویلات باطلہ کے ذریعہ شرک صریح اور کفراکبر میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور اسی طرح کا معاملہ بعض مسلمانوں کا بھی ہے۔ ایسے افراد بلاشبہ مشرک ہیں لیکن ان مشرکین سے تعلق ولایت رکھنے سے منع نہیں کیا گیاہے کیونکہ یہ تصورِ توحید کونظری طور پر مانتے ہیں اگرچہ بعد ازاں اس میں عملاً تاویلات کر لیتے ہیں ۔اس کی دلیل قرآن کی وہ آیت ہے کہ جس میں اہل کتاب کی عورتوں سے شادی کی اجازت دی گئی ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اَلْیَوْمَ اُحِلَّ لَکُمُ الطَّیّٖبٰتِ وَطَعَامُ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ حِلٌّ لَّکُمْ وَطَعَامُکُمْ حِلٌّ لَّھُمْ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الْمُؤْمِنٰتِ وَالْمُحْصَنٰتُ مِنَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْکِتٰبَ مِنْ قَبْلِکُمْ اِذَا آتَیْتُمُوْھُنَّ اُجُوْرَھُنٌَّ﴾(50) ’’آج کے دن تمہارے لیے تمام پاکیزہ چیزیں حلال کر دی گئی ہیں اور اہل کتاب کا کھانا بھی تمارے لیے حلا ل ہے اور تمہارا کھانا ان کے لیے حلال ہے اور مومن پاکدامن عورتیں تمہارے لیے حلال ہیں اور اہل کتاب کی پاکدامن عورتیں بھی تمہارے لیے حلال ہیں جبکہ تم انہیں ان کا حق مہر دے دو۔‘‘ جب اہل کتاب کی عورت کو بیوی بنانے کی قرآن نے اجازت دی ہے تو بیوی کے بارے میں تو یہ ممکن نہیں ہے کہ اس سے تعلق ولایت قائم نہ ہو۔پس اس سے معلوم ہوا کہ تعلق ولایت قائم نہ کرنے کا حکم ہر کافر کے بارے میں نہیں ہے۔ خلاصہ کلام یہ کہ مذکورہ بالا آیات کی روشنی میں ہر اس شخص سے تعلق ولایت رکھنا حرام ہے جو دین اسلام کا مذاق اڑاتا ہو جیسا کہ بعض کفار نے آپ کی تصاویر چھاپ کر آپ کا مذاق اڑانے کی کوشش کی یا وہ مسلمانوں پر ظلم کرنے والا ہو یا وہ مسلمانوں سے جنگ کرنے والا ہو یا اللہ اور اس کے رسولe کا دشمن ہو یا دین اسلام کے خلاف اپنے بغض کا اظہار کرنے والا ہے یامسلمانوں کے خلاف لڑنے والے کفار کا معاون ہو یا وہ
Flag Counter